81
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانوی پارلیمان میں ہونے والے "پرائم منسٹرز کوئسچنز” سیشن میں اُس وقت غیر معمولی منظر دیکھنے کو ملا جب وزیرِ خزانہ ریچل ریوز وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر کے پہلو میں بیٹھی آبدیدہ نظر آئیں۔
ان کے آنسووں نے صرف ایوان کو نہیں، بلکہ عالمی مالیاتی منڈیوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا۔پارلیمانی روایات کے مطابق، ہر بدھ کو وزیرِ اعظم ایوان کے روبرو کھڑے ہو کر حزبِ اختلاف کے سخت سوالات کا سامنا کرتے ہیں۔ مگر اس بار توجہ کا مرکز وزیرِ اعظم نہیں بلکہ ان کے برابر بیٹھی ریچل ریوز کی خاموش بے بسی اور آنسو تھے۔حزبِ اختلاف کی قائد کیمی بادینوک نے ریوز کو "افسردہ” اور "وزیرِ اعظم کی ڈھال” قرار دیتے ہوئے یہ تک سوال اٹھا دیا کہ آیا ریوز آئندہ انتخابات تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گی۔ اس سوال کا براہِ راست جواب وزیرِ اعظم نے دینے سے گریز کیا — اور اسی لمحے ریوز کو اپنی آنکھوں سے آنسو پونچھتے دیکھا گیا۔
اس واقعے نے مارکیٹ پر فوری اثر ڈالا ، برطانوی پاؤنڈ نیچے آ گیا اور 10 سالہ حکومتی بانڈز پر سود کی شرح بلند ہو گئی — یہ واضح اشارہ تھا کہ سرمایہ کار برطانوی مالیاتی پالیسی پر اعتماد کھو رہے ہیں۔ریوز جو اب تک بجٹ میں سختی اور مالیاتی نظم و ضبط کی علامت سمجھی جاتی تھیں پر پارٹی کے اندر سے بھی دباؤ بڑھ رہا ہے، خاص طور پر حکومت کے متنازعہ فلاحی اصلاحات بل کی ناکامی کے بعد۔وزیرِ اعظم ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ریوز کے آنسو ذاتی نوعیت کے معاملے سے متعلق تھے، اور انہیں مکمل حمایت حاصل ہے۔ بعد ازاں اسٹارمر نے بتایا کہ ریوز "کئی سالوں تک” چانسلر رہیں گی، اور یہ دعویٰ غلط ہے کہ ان کی پریشانی کا سبب سیاسی حالات تھے۔ایک دن بعد، جب وزیرِ اعظم اور ریوز ایک عوامی تقریب میں ملے، تو دونوں نے گلے بھی لگایا۔ ریوز نے مسکراتے ہوئے کہا: "لوگوں نے مجھے پریشان دیکھا، لیکن وہ کل کی بات تھی۔ فرق صرف یہ ہے کہ میرا مشکل دن ٹی وی پر نشر ہوتا ہے۔”