80
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانوی وزیرِاعظم کییر اسٹارمر نے غزہ کی صورتحال کو “ناقابلِ بیان” اور “ناقابلِ دفاع” قرار دیتے ہوئے کہا کہ انسانی مصیبت اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے۔
اسٹارمر کا مؤقف ہے کہ جاری صورتحال نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے منافی بھی ہے۔ انہوں نے اقوامِ عالم، خصوصاً فرانس اور جرمنی، کے ساتھ ہنگامی رابطہ کاری کا اعلان کیا تاکہ جنگ بندی، خوراک کی فراہمی، اور انسانی جانوں کی حفاظت پر فوری تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اسٹارمر نے کہا کہ یہ زخم تینوں ممالک کے مشترکہ ضمیر کی پکار ہے۔ اسرائیلی حکومت کی طرف سے امدادی سامان کی حدود، وقت اور مقدار ناقابلِ قبول ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ یہ بلاک انسانی زندگی کا دشمن ہے اور اسے ختم کرنا ضروری ہے تاکہ لاکھوں فلسطینی بچ سکیں۔
انہوں نے زور دیا کہ فوری جنگ بندی، فلسطینی ریاست کی شناخت اور دو ریاستی حل کی تلاش کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔ یہی راستہ کینیڈا اور اسرائیل دونوں کے لیے امن و سلامتی کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ کئی ممالک بشمول برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور آسٹریلیا نے اسرائیل کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اُن کا موقف ہے کہ امداد پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اور اسرائیل فوری طور پر انسانی امداد بلا روک ٹوک داخل ہونے کی اجازت دے۔
فرانس نے براہ راست فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے بعد اب برطانیہ بھی اس پلیٹ فارم کی حمایت کرنے پر تیار ہے۔ اسٹارمر نے کہا کہ فلسطینی ریاست کی شناخت جنگ بندی کے بعد ہو گی، اور یہ اقدام امن کی بنیاد بن سکتا ہے۔ برطانوی وزیرِاعظم کییر اسٹارمر نے غزہ میں انسانیت کا المیہ “ناقابلِ بیان” قرار دے کر زور دیا ہے کہ اسرائیل اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لائے، جنگ بندی کو یقینی بنائے، اور فلسطینی علاقوں میں امدادی رسائی کو فوری طور پر ممکن بنائے۔ بین الاقوامی تعاون، دو ریاستی حل اور فلسطینی ریاست کی شناخت ہی پائیدار امن کی ضمانت ہو سکتے ہیں۔