40
اردو ورلڈ کینیڈا (ویب نیوز) برطانیہ اور فرانس نے ایک تاریخی دو طرفہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں
معاہدے کا مقصد غیر قانونی امیگریشن کو روکنا اور یورپ کے ساحلی علاقوں پر بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کرنا ہے۔ اس معاہدے میں چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی فوری گرفتاری اور جلد ملک بدری شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، دونوں ممالک نے جوہری دفاعی صلاحیتوں کے اشتراک پر بھی اصولی اتفاق کر لیا ہے۔
چھوٹی کشتیوں کے ذریعے امیگریشن بڑا چیلنج
یہ معاہدہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب حالیہ برسوں میں بحرِ انگلستان کے راستے ہزاروں کی تعداد میں افراد غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہو رہے ہیں۔ بیشتر افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے فرانس سے انگلینڈ کا خطرناک سمندری سفر طے کرتے ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم
برطانوی وزیر اعظم سر کیر سٹارمر نے معاہدے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہا "ہم چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والوں کو اب مزید برداشت نہیں کریں گے۔ ایسے افراد کو فوری طور پر گرفتار کر کے مختصر کارروائی کے بعد واپس بھیجا جائے گا۔ ہم صرف حقیقی پناہ گزینوں کو ہی قبول کریں گے۔”برطانیہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف **قانونی امیگریشن نظام کو مؤثر بنانے** کے لیے ضروری ہے بلکہ **انسانی اسمگلنگ کو بھی روکے گا۔
فرانس کی جانب سے مکمل تعاون کا عندیہ
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے بھی معاہدے کو ایک نیا باب قرار دیا اور کہا کہ فرانس برطانیہ کے ساتھ مکمل تعاون** کرے گا تاکہ غیر قانونی امیگریشن کو روکا جا سکے۔ انہوں نے کہا:”یہ معاہدہ صرف ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ یورپ کے مستقبل کے لیے ایک مضبوط پیغام ہے کہ اب ہم منظم، مربوط اور فیصلہ کن انداز میں ایسے مسائل سے نمٹنے جا رہے ہیں۔”
نارتھ ووڈ ڈیکلریشن اور جوہری دفاع کا اشتراک
اس معاہدے کا ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ دونوں ممالک نے پہلی بار **نارتھ ووڈ ڈیکلریشن** پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت برطانیہ اور فرانس اب جوہری دفاعی صلاحیتوں میں ہم آہنگی پیدا کریں گے۔
صدر میکرون نے کہا > "ہماری افواج اب مشترکہ حکمت عملی کے تحت کام کریں گی۔ مخالفین کو معلوم ہو جائے گا کہ برطانیہ اور فرانس کسی بھی جارحیت کا **فوری اور مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔”یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان دفاعی اعتماد کو مضبوط بنانے کی جانب ایک بڑا قدم تصور کیا جا رہا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب یورپ میں جغرافیائی کشیدگیاں بڑھ رہی ہیں۔
بین الاقوامی ردِعمل
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ یورپ میں **امیگریشن پالیسی کی سختی** کی جانب ایک واضح اشارہ ہے، اور اس کے **انسانی حقوق پر اثرات** بھی زیرِ بحث آ سکتے ہیں۔ اقوامِ متحدہ اور دیگر تنظیمیں اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گی کہ **حقیقی پناہ گزینوں کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
یہ معاہدہ نہ صرف برطانیہ اور فرانس کے **دو طرفہ تعلقات** کو ایک نئی جہت دے رہا ہے بلکہ **یورپی سرحدی پالیسی** میں بھی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ آنے والے دنوں میں اس معاہدے کے عملی نفاذ اور عالمی برادری کے ردِعمل پر گہری نظر رکھی جائے گی۔