اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوشش میں دوحہ میں امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات شروع ہو گئے ہیں۔
یہ بات چیت یورپی یونین کے سفارت کاروں کے ساتھ ایران کی طرف سے امریکہ کے ساتھ براہ راست ملاقات سے انکار کے بعد ہو رہی ہے۔
امریکہ کے خصوصی ایلچی رابرٹ میلز اور ایران کے علی باقری 2015 کے معاہدے سے دستبرداری پر ویانا میں یورپی یونین کی ثالثی میں ہونے والی ایک سال سے زائد بات چیت کے بعد دوحہ میں مذاکرات ہورہے ہیں۔
امریکہ اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی عدم موجودگی میں دوحہ میں ہونے والے مذاکرات بالواسطہ ہوں گے، وفود الگ الگ کمروں میں اور ثالثوں کے ذریعے بات چیت کریں گے۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ پیٹر اسٹانو نے کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ بات چیت آگے بڑھنے کا راستہ موجود ہے۔ ۔
یاد رہے کہ جوہری معاہدہ طویل مذاکرات کے بعد جنوری 2016 میں طے پایا تھا اس معاہدے پر باراک اوباما کے دورِ صدارت میں دستخط کیے گئے تھے، لیکن ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس پہنچنے سے بہت پہلے واضح کر دیا تھا کہ ان کے خیال میں یہ ’بدترین ڈیل‘ ہے اور بار بار اسے ’خوفناک‘ اور ’مضحکہ خیز‘ قرار دیا تھا