27
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکہ کی ریاست فلوریڈا کی ایک عدالت نے گیارہ برس پرانے ہائی پروفائل قتل کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک دولت مند جنوبی فلوریڈا خاندان کی سربراہ ڈونا ایڈلسن کو اپنے سابق داماد اور معروف قانون دان ڈینیئل مارکل کے قتل کا مرتکب قرار دے
دیا۔ڈینیئل مارکل، جو ٹورانٹو میں پیدا ہوئے اور فلوریڈا اسٹیٹ یونیورسٹی میں قانون پڑھاتے تھے، جولائی 2014 میں ٹالا ہاسی (Tallahassee) میں گولی مار کر قتل کر دیے گئے تھے۔ قتل کے وقت مارکل اور ان کی سابقہ اہلیہ وینڈی ایڈلسن میں بچوں کی تحویل (custody) کے معاملے پر شدید کشیدگی چل رہی تھی۔ وینڈی ایڈلسن بچوں کو جنوبی فلوریڈا منتقل کرنا چاہتی تھیں لیکن عدالت نے اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔
ہفتوں جاری رہنے والے اس مقدمے میں جیوری نے ڈونا ایڈلسن کو پہلی ڈگری قتل،سازش (Conspiracy) قتل پر اکسانے (Solicitation) کے الزامات میں مجرم قرار دیا۔ فیصلہ سنتے ہی ایڈلسن نے کمرۂ عدالت میں حیرت اور روتے ہوئے ردِعمل ظاہر کیا۔ جج اسٹیفن ایوریٹ نے انہیں چند منٹ سنبھلنے کے لیے دیے اور واضح کیا کہ مزید کوئی ہنگامہ برپا نہ کیا جائے۔
ورثا کا بیان
مارکل کی والدہ رُتھ مارکل نے کہا ’’ہمارا قیمتی بیٹا دان صرف 41 برس کی عمر میں ہم سے چھن گیا۔ گیارہ برس سے ہم ناقابلِ بیان اذیت اور غم میں جی رہے ہیں۔‘‘
مقدمے کے اہم نکات
یہ اس کیس میں پانچواں ٹرائل تھا؛ اس سے قبل ڈونا ایڈلسن کا بیٹا چارلس ایڈلسن اور دیگر شریک ملزمان قید کی سزا پا چکے ہیں۔ چارلس ایڈلسن اور کیتھرین مگبانوا عمر قید کاٹ رہے ہیں۔ دو شوٹرز میں سے سگفریڈو گارسیا کو عمر قید اور لوئس ریویرا کو ریاست کے ساتھ تعاون پر 19 سال قید کی سزا دی گئی۔ وینڈی ایڈلسن نے قتل میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور ان پر کوئی فردِ جرم عائد نہیں کی گئی۔اس فیصلے کو متاثرہ خاندان نے دیرینہ انصاف کی طرف پیش رفت قرار دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ فلوریڈا کی عدالتی تاریخ میں ’’فیملی ڈائنامکس اور کسٹڈی تنازعات‘‘ سے جڑے پیچیدہ قتل کے کیسز میں نمایاں مثال بن گیا ہے۔