ردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) خلیجی ممالک میں آرٹیفیشل انٹیلجنس (AI) کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باوجود مستقبل میں لاکھوں محنت کشوں کی ضرورت برقرار رہے گی۔
امریکی اور برطانوی تحقیقی رپورٹس کے مطابق 2030 تک خلیج کے مختلف ممالک میں تقریباً 15 لاکھ سے زائد نئے محنت کش درکار ہوں گے۔ متحدہ عرب امارات میں ٹیکنالوجی اور AI کے باوجود لاکھوں افراد کی ضرورت ہوگی تاکہ مختلف شعبوں میں کام کا دباؤ پورا کیا جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق UAE میں افرادی قوت میں تقریباً 12 فیصد اضافہ متوقع ہے جبکہ سعودی عرب میں یہ اضافہ تقریباً 11 فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔تحقیق میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگرچہ AI اور آٹومیشن بہت سے کام خودکار بنا سکتے ہیں، لیکن تعمیرات، خدمات، مینوفیکچرنگ اور دیگر عملی شعبوں میں انسانی محنت کی اہمیت برقرار رہے گی۔ خاص طور پر تعمیراتی منصوبوں، ہوٹلنگ، ریٹیل اور لاجسٹکس کے شعبوں میں انسانی موجودگی ناگزیر ہوگی۔
خلیجی ممالک کی بڑھتی ہوئی معیشت اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں کے پیش نظر، محنت کشوں کے لیے مواقع میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔ ماہرین کے مطابق، AI کام کو آسان ضرور بنائے گا، لیکن انسانی محنت کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق مقامی اور بین الاقوامی محنت کشوں کی طلب میں مسلسل اضافہ ہوگا، جو 2030 تک اقتصادی منصوبوں اور شہری ترقی میں اہم کردار ادا کرے گی۔