برطانوی ہوم سیکریٹری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق برطانوی سیکریٹری داخلہ پریتی پٹیل نے وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کے حکم نامے پر دستخط کردیے ہیں۔
وکی لیکس کے وکیل نے ایک بیان میں کہا کہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کی جائے گی۔ یہ جنگ کا خاتمہ نہیں بلکہ ایک نئی قانونی جنگ کا آغاز ہے۔ ہم قانونی نظام کے تحت ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ جولین اسانج نے کوئی غلط کام نہیں کیا اور نہ ہی کوئی جرم کیا ہے۔ وہ ایک صحافی ہے اور اسے اپنے کام کی سزا مل رہی ہے۔
آسٹریلوی کمپیوٹر پروگرامر جولین اسانج نے 2006 میں وکی لیکس کی بنیاد رکھی۔ اس نے 2010 میں خفیہ امریکی فوجی دستاویزات کو لیک کیا جس نے پوری دنیا میں ہلچل مچا دی۔
وکی لیکس نے عراق اور افغانستان کی جنگوں سمیت خفیہ معلومات کے تقریباً 75 لاکھ ٹکڑوں کو لیک کیا۔
جولین اسانج کے سویڈن میں جنسی زیادتی کے دو الگ الگ مقدمات میں وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے، جس کے بعد اس نے 2012 میں لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں سیاسی پناہ کی درخواست دی اور سفارت خانے کے اندر رہائش اختیار کر لی تاکہ برطانوی پولیس ان کی حوالگی میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اسے سویڈن. جولین اسانج کو امریکہ میں جاسوسی کے جرم میں 175 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
برطانوی ہائی کورٹ نے 2021 میں جولین اسانج کو امریکا کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے خلاف جولین اسانج نے برطانوی سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
مارچ 2022 میں برطانوی سپریم کورٹ نے جولین اسانج کو عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا جس کے بعد جولین اسانج کو امریکہ کے حوالے کرنے کا عمل شروع ہو گیا تھا۔