54
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکا نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ میں اضافہ کرتے ہوئے نئی پابندیوں کا اعلان کر دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق یہ اقدامات ایران کی فوجی سرگرمیوں کے لیے مالی معاونت روکنے اور غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورکس کو توڑنے کے لیے اٹھائے گئے ہیں۔محکمہ خزانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ ان پابندیوں کا نشانہ وہ شخصیات اور کمپنیاں ہیں جو ایران کو بالواسطہ یا بلاواسطہ مالی وسائل فراہم کرنے میں ملوث ہیں۔ ان میں ہانگ کانگ اور متحدہ عرب امارات میں قائم کچھ عناصر اور کاروباری ادارے شامل ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق، ان کمپنیوں اور افراد نے ایرانی تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی **100 ملین ڈالر (10 کروڑ ڈالر) مالیت کی کرپٹو کرنسی** کی منتقلی میں کردار ادا کیا۔ یہ رقم بعدازاں ایرانی حکومت اور فوجی اداروں کے مفاد میں استعمال کی گئی، جسے امریکا اپنی قومی سلامتی اور مشرقِ وسطیٰ میں امن کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔
محکمہ خزانہ کے مطابق نئی پابندیوں کے تحت امریکا میں موجود ان افراد و کمپنیوں کے تمام اثاثے منجمد کر دیے جائیں گے، جبکہ امریکی شہری اور کمپنیاں ان کے ساتھ کسی بھی قسم کے تجارتی یا مالیاتی تعلقات قائم نہیں رکھ سکیں گی۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے امریکی اداروں یا افراد کو بھی سخت قانونی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔امریکی حکام نے کہا ہے کہ یہ اقدام ایران کی معیشت پر دباؤ بڑھانے اور اس کے مبینہ غیر قانونی مالیاتی نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔ واشنگٹن نے ایران پر الزام لگایا ہے کہ وہ تیل کی غیر قانونی فروخت اور کرپٹو کرنسی کے ذریعے حاصل شدہ رقوم کو خطے میں عسکری سرگرمیوں اور شدت پسند گروپوں کی مدد کے لیے استعمال کرتا ہے۔
امریکا کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا مقصد ایران کو واضح پیغام دینا ہے کہ مالیاتی نظام کے ناجائز استعمال اور دہشت گردی کی پشت پناہی کسی طور برداشت نہیں کی جائے گی۔