21
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے کینیڈین کمپنی "لیتھیم امریکہ” (Lithium Americas) میں براہِ راست حصص لینے کے فیصلے نے کینیڈا میں تشویش پیدا کر دی ہے،
تاہم فی الحال حکومتِ کینیڈا نے واضح نہیں کیا کہ آیا اس معاہدے کا جائزہ لیا جائے گا یا نہیں۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب کینیڈا حالیہ برسوں میں غیر ملکی ریاستی کمپنیوں کو ملکی "اہم معدنیات” کے شعبے سے دور رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
امریکی محکمہ توانائی نے اعلان کیا ہے کہ وہ لیتھیم امریکہ میں پانچ فیصد حصص کے ساتھ ساتھ نیواڈا کے تھیکر پاس (Thacker Pass) منصوبے میں بھی اتنے ہی فیصد کے مالک بنیں گے۔ یہ منصوبہ جنرل موٹرز کے ساتھ مشترکہ طور پر چلایا جا رہا ہے اور امریکا اسے بیٹریوں اور برقی گاڑیوں کی پیداوار کے لیے چین پر انحصار کم کرنے کا اہم ذریعہ قرار دیتا ہے۔ اس سے قبل امریکی حکومت نے اس منصوبے کے لیے 2.26 ارب ڈالر کا قرضہ بھی فراہم کیا تھا، جس کی شرائط حال ہی میں دوبارہ طے کی گئی ہیں۔
یہ معاہدہ اپنی نوعیت کا منفرد سمجھا جا رہا ہے کیونکہ پہلی مرتبہ امریکا کی کوئی حکومتی ایجنسی کینیڈین کمپنی میں براہِ راست سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام کینیڈا کی معاشی خودمختاری کے لیے سوالات کھڑا کرتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دونوں ممالک کے تعلقات بارہا کشیدہ بیانات اور "کینیڈا کو 51واں ریاست” بنانے جیسے تبصروں کی وجہ سے دباؤ کا شکار ہیں۔
بین الاقوامی قانون دان لارنس ہرمن نے کہا کہ "ہم نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ امریکا جیسا ملک ہماری اہم معدنیات کی صنعت میں براہِ راست حصص خریدنے لگے گا۔ اس پر محتاط نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔” ان کے مطابق یہ معاملہ قومی سلامتی کے تناظر میں کینیڈا کے انویسٹمنٹ ایکٹ کے تحت لازمی طور پر جانچنے کے قابل ہے۔
واضح رہے کہ 2022 میں اُس وقت کے وفاقی وزیر صنعت فرانکوئس فلپ شمپین نے تین چینی کمپنیوں کو کینیڈین معدنی کمپنیوں سے اپنے حصص بیچنے کا حکم دیا تھا۔ حکومت نے اس وقت اعلان کیا تھا کہ کسی بھی غیر ملکی ریاستی کمپنی کو اہم معدنی شعبے میں شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ لیکن امریکا کے معاملے میں حکومت کا رویہ ابہام کا شکار ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ حالیہ مہینوں میں کئی اہم کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر چکی ہے۔ جولائی میں امریکی محکمہ دفاع نے ایم پی میٹیریلز نامی کمپنی میں 15 فیصد حصص خریدے جبکہ اگست میں صدر ٹرمپ نے انٹیل کارپوریشن میں 10 فیصد حصص لینے کا اعلان کیا۔ادھر اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ کینیڈا کے معدنی وسائل پر بھی خاص توجہ دے رہے ہیں۔ رواں برس فروری میں ایک "ہاٹ مائیک” لمحے میں سابق وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ ٹرمپ کا "51ویں ریاست” والا بیانیہ دراصل کینیڈا کی معدنیات میں دلچسپی سے جڑا ہوا ہے۔
ماہرین کے مطابق اگرچہ امریکی حکومت کا لیتھیم امریکہ میں حصہ نسبتاً کم ہے، لیکن اس کے اثرات دور رس ہو سکتے ہیں۔ یہ معاملہ حکومتِ کینیڈا کے لیے ایک بڑا امتحان ثابت ہو سکتا ہے کہ آیا وہ اسے قومی سلامتی کے خطرے کے طور پر دیکھتی ہے یا امریکا کے ساتھ تعلقات کو مزید کشیدہ کرنے سے گریز کرتی ہے۔
لارنس ہرمن نے کہا کہ "یہ فیصلہ حکومت کے لیے نہایت اہم ہوگا کیونکہ ہم ایک ایسے تجارتی و جغرافیائی سیاسی شراکت دار سے ڈیل کر رہے ہیں جو ریکارڈ کے مطابق کئی معاملات میں مخالفانہ رویہ اپناتا ہے۔”یوں یہ معاملہ اب اس نکتے پر کھڑا ہے جہاں کینیڈا کو یہ طے کرنا ہوگا کہ آیا وہ امریکا کے اس اقدام کو برداشت کرے گا یا قومی مفاد کے تحفظ کے لیے قانونی دائرہ کار میں آ کر اس کا جائزہ لے گا۔