40
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) دنیا بھر میں توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں، ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلیوں نے شمسی توانائی کی اہمیت کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔
اب یہ معاملہ صرف بڑے شمسی منصوبوں یا گھروں کی چھتوں پر لگنے والے سولر سسٹمز تک محدود نہیں رہا، بلکہ "بالکونی سولر پینلز” (Plug-in Balcony Solar Panels) کا رجحان تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یورپ کے کئی ممالک مثلاً جرمنی، آسٹریا اور اٹلی میں یہ ٹیکنالوجی گھریلو صارفین کے لیے عام ہوتی جارہی ہے، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کینیڈا بھی اس ٹیکنالوجی کو اپنا کر سستی بجلی کے انقلاب میں شریک ہوگا یا نہیں؟
بالکونی سولر پینلز کیا ہیں؟
بالکونی سولر پینلز چھوٹے سائز کے سولر یونٹ ہوتے ہیں جنہیں کسی بھی اپارٹمنٹ، گھر یا عمارت کی بالکونی پر نصب کیا جاسکتا ہے۔ یہ عام طور پر 300 سے 800 واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ یہ براہِ راست گھریلو بجلی کے نظام میں پلگ کیے جا سکتے ہیں۔ یعنی کسی پیچیدہ وائرنگ یا بڑے انفراسٹرکچر کی ضرورت نہیں ہوتی۔
یورپ میں کامیابی کی مثالیں
یورپ میں لاکھوں اپارٹمنٹس میں یہ سسٹم پہلے ہی لگ چکے ہیں۔ خاص طور پر جرمنی نے 2022 کے بعد اس ٹیکنالوجی کو تیزی سے عام کیا۔ برلن میں رہنے والے عام شہری اب اپنی بالکونی میں دو چھوٹے سولر پینلز لگا کر اپنی ماہانہ بجلی کے بل میں نمایاں کمی کر رہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ یورپی حکومتوں نے صارفین کو سبسڈی اور ٹیکس ریلیف بھی دیا ہے تاکہ وہ زیادہ تیزی سے اس نظام کو اپنائیں۔
کینیڈا کی صورتحال
کینیڈا دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں بجلی کی قیمتیں خطے کے لحاظ سے مختلف ہیں۔ اونٹاریو اور برٹش کولمبیا جیسے صوبوں میں بجلی کی قیمتیں زیادہ ہیں جبکہ کیوبیک میں چونکہ ہائیڈرو الیکٹرک سسٹم مضبوط ہے اس لیے بجلی سستی ملتی ہے۔ مگر مجموعی طور پر ماحولیاتی خدشات اور بڑھتی ہوئی توانائی کی طلب نے یہاں بھی نئے حل تلاش کرنے پر زور ڈالا ہے۔
کینیڈا نے ابھی تک بالکونی سولر پینلز کی منظوری کیوں نہیں دی؟
رکاوٹیں
1. قوانین اور ریگولیشنز
کینیڈا میں توانائی کی پالیسی زیادہ تر صوبائی سطح پر بنتی ہے۔ کئی صوبے ایسے سسٹمز کی اجازت دینے کے لیے سخت قوانین رکھتے ہیں۔
2. سیکورٹی خدشات
حکام کو خدشہ ہے کہ اگر عام لوگ بغیر کسی تربیت کے بجلی کے نظام سے پینلز جوڑیں گے تو حادثات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
3. توانائی کمپنیاں
بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ بجلی کا نظام ان کے کنٹرول میں رہے، اس لیے وہ صارفین کو خود بجلی پیدا کرنے کے آسان حل دینے پر ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔
فوائد
* گھریلو صارفین کے بجلی کے بل میں کمی۔
* کاربن کے اخراج میں کمی اور ماحولیاتی بہتری۔
* شہری علاقوں میں توانائی کے متبادل ذرائع کو فروغ۔
* عوام میں توانائی کی خود مختاری کا احساس۔
کینیڈا کو یورپ کی مثال دیکھنی چاہیے جہاں یہ چھوٹے پینلز اب ایک بڑی توانائی پالیسی کا حصہ بن گئے ہیں۔ صرف ایک بالکونی پر لگنے والے دو پینلز سے روزانہ 3 سے 5 کلو واٹ آور بجلی پیدا کی جا سکتی ہے، جو عام گھریلو آلات جیسے فریج، پنکھا اور ایل ای ڈی لائٹس کے لیے کافی ہے۔
روس اور یورپ کے درمیان جاری توانائی بحران نے یورپی ممالک کو مجبور کیا کہ وہ تیزی سے متبادل توانائی کے ذرائع اختیار کریں۔ کینیڈا بھی ایک سرد ملک ہے اور اسے اپنی توانائی پالیسی میں خود کفالت کے پہلو کو شامل کرنا ہوگا۔ اگر کبھی عالمی سطح پر توانائی کی فراہمی متاثر ہوتی ہے تو کینیڈا کے پاس یہ ایک مقامی اور کم لاگت والا متبادل موجود ہو۔کینیڈا کے شہری حلقوں میں اس حوالے سے بحث بڑھ رہی ہے کہ کیوں نہ عام لوگوں کو یہ حق دیا جائے کہ وہ اپنی بالکونی یا چھوٹے صحن میں یہ پینل نصب کر سکیں۔ اگر حکومت سبسڈی دے اور قوانین میں نرمی لائے تو یہ نظام عام شہریوں کے لیے انقلاب لا سکتا ہے۔
ماہرین کی رائے
توانائی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کینیڈا اس نظام کو عام کر دے تو اگلے پانچ برسوں میں لاکھوں اپارٹمنٹس اور گھروں میں یہ پینلز لگ سکتے ہیں، جس سے قومی سطح پر توانائی کی بچت اربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔
تصور کریں کہ کینیڈا کے بڑے شہروں جیسے ٹورنٹو، وینکوور یا مونٹریال کی بلند و بالا عمارتوں میں ہر بالکونی میں دو چھوٹے سولر پینلز لگے ہوں۔ اس منظر سے نہ صرف توانائی میں خودکفالت بڑھے گی بلکہ ماحولیاتی آلودگی میں بھی نمایاں کمی آئے گی۔