بھارتی میڈیا کے مطابق گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کیا جا رہا ہے اور اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ویڈیوز بھی وائرل ہو رہی ہیں جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلمانوں کے گھروں کو نشانہ بنانے کے لیے بلڈوزر کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہندو انتہا پسند پولیس۔ اشوک سوین نام کے صارف نے سوشل میڈیا پر ایک بھارتی خبر رساں ادارے کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ بھارت کے دائیں بازو کے ہندو توہین رسالت کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ مظاہرین نے مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کر دیا۔
بھارتی شہر الہ آباد میں مسلم کارکن جاوید احمد اور اس کے اہل خانہ کو مظاہروں کا ماسٹر مائنڈ ہونے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔
جاوید احمد کی بیٹی آفرین فاطمہ نے بتایا کہ اہل خانہ کو گزشتہ رات گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ پولیس اہل خانہ کو ہراساں کر رہی ہے اور مکان گرانے کی دھمکیاں دے رہی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق جاوید احمد کے گھر کے اطراف پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے اور انتظامیہ نے مسلم کارکن کے اہل خانہ کو آج سہ پہر تک گھر خالی کرنے کی مہلت دی ہے۔
اتر پردیش کے ہندو انتہا پسند وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مسلم مظاہرین کے خلاف پولیس کی بربریت کا دفاع کرتے ہوئے انہیں "شرارتی” قرار دیا اور کہا کہ ان کے خلاف کارروائی "مثالی” ہونی چاہیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق گستاخانہ بیانات کے خلاف بھارت کے مختلف شہروں میں 300 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر کے ان کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے مرکزی ترجمان نوپور شرما نے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کی تھی، جس کے خلاف بھارت سمیت دنیا بھر کے مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔
India’s Hindu right wing regime bulldozing Muslim houses for they taking part in protest to oppose insult to Prophet Muhammad! pic.twitter.com/cdCZ4BFc0I
— Ashok Swain (@ashoswai) June 11, 2022