اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بینک آف کینیڈا نے ایک بار پھر اپنی شرح سود میں 25 پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کیا۔ اس کے ساتھ اب شرح سود 4·75 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ جنوری میں ان شرحوں میں اضافے کو معطل کرنے کے بعد بینک کی طرف سے یہ پہلا اضافہ ہے۔ اپریل 2001 سے مرکزی بینک نے کبھی بھی شرح سود میں اتنا اضافہ نہیں کیا۔
کینیڈا کی اقتصادی ترقی سمیت کئی دیگر وجوہات ہیں جن کی وجہ سے بینک نے شرح سود میں اضافہ کیا ہے۔ اس سال کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی گھریلو پیداوار 3·1 فیصد تک بڑھ گئی۔ بینک نے کہا کہ صارفین کے اخراجات کی وجہ سے معیشت میں مانگ میں تیزی آئی ہے۔ ہاؤسنگ مارکیٹ میں سرگرمی پھر سے بڑھ گئی ہے اور کینیڈا کی لیبر مارکیٹ تنگ ہے۔
اپریل میں 10 مہینوں میں پہلی بار افراط زر 4·4 فیصد تک بڑھ گیا۔ بینک کو اب بھی توقع ہے کہ موسم گرما میں افراط زر 3 فیصد تک کم ہو جائے گا۔ لیکن یہ خدشہ بھی ہے کہ مہنگائی 2 فیصد کے ہدف سے آگے نہ بڑھ جائے۔
دریں اثناء وزیر خزانہ کرسٹیا فری لینڈ نے کہا کہ کینیڈا نے اہم پیش رفت کی ہے، رواں سال اپریل میں افراط زر کی شرح 4.4 فیصد ہو گئی جو گزشتہ سال 8.1 فیصد تھی۔اوٹاوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فری لینڈ نے کہا کہ ہم اس مشکل دور کے خاتمے کے بہت قریب ہیں اور پھر ہم سست لیکن مستحکم مہنگائی اور مضبوط نمو کی طرف لوٹ جائیں گے۔اپوزیشن کی جانب سے مالیاتی اخراجات پر وفاقی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔