98
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ٓحماس کا مصر اور قطر کو مثبت جواب دیدیا ، غزہ میں جنگ بندی کے امکانات روشن ۔
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے غزہ میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے قطر اور امریکہ کے درمیان ایک نئے مجوزہ معاہدے پر ثالثوں کو مثبت جواب دیا ہے۔حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم نے جنگ بندی کی نئی تجاویز پر مشاورت مکمل کر لی ہے اور ہم نے ثالثوں، قطر اور مصر کو اپنا مثبت جواب دیا ہے۔فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ وہ جنگ بندی کے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے فوری اور سنجیدگی سے مذاکرات کے نئے دور میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل پہلے ہی قطر اور امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی تجاویز کو منظور کر چکا ہے اور اگر حماس اس سے اتفاق کرتی ہے تو اسرائیلی وفد مذاکرات شروع کرنے کے لیے فوری طور پر دوحہ روانہ ہو جائے گا۔
اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ امریکہ چاہتا ہے کہ اگلے ہفتے نیتن یاہو کے دورہ واشنگٹن کے دوران جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔ ڈونلڈ ٹرمپ ذاتی طور پر حماس کو اس کی ضمانت دیں گے اور یہ اعلان خود بھی کریں گے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کو حتمی شکل دینے کی شرائط پر اتفاق کیا ہے اور وہ 60 دنوں کے دوران جنگ کے خاتمے کے لیے تمام فریقین کے ساتھ مل کر کام کرے گا، جب کہ قطری اور مصری حکام حتمی تجاویز پیش کریں گے۔
جنگ بندی کی تجویز میں 10 زندہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور 18 اسرائیلیوں کی لاشیں تین مرحلوں میں واپس کی جائیں گی۔اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی پچھلے معاہدے کی طرح ہوگی، جس میں حماس کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی اسرائیلی جیلوں میں رہائی کے لیے نام دیے گئے ہیں۔ان قیدیوں کے نام بھی دیے جائیں گے جنہوں نے اب تک اسرائیل کی طرف سے رہائی سے انکار کیا ہے اور اسرائیل کے لیے اس مطالبے کی تعمیل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔اسرائیل ایک امریکی کمپنی کے ذریعے غزہ میں امداد کی تقسیم کے موجودہ طریقہ کار کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کرے گا، جب کہ حماس چاہتی ہے کہ امریکی کمپنی کے بجائے اقوام متحدہ کے ذریعے امداد کی تقسیم کا طریقہ بحال کیا جائے۔حماس یہ بھی مطالبہ کرے گی کہ روزانہ انسانی امداد کے 400 سے 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوں۔