ظہیر احمد کی والدہ نے مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کئی انکشافات کیے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں لوگ کیوں برا کہہ رہے ہیں ہم نے کچھ نہیں کیا دعا خود ہمارے پاس گاڑی میں آئی تھی اس کے اغوا کی خبر جھوٹی ہے
تفصیلات بتاتے ہوئے ظہیر کی والدہ نے بتایا کہ ‘دونوں میں PubG گیم کے ذریعے دوستی ہوئی، لڑکی نے کہا، ‘آؤ اور میرا رشتہ مانگو، ہم راضی ہو گئے، جب ہم نے پوچھنا شروع کیا تو دعا نے کہا کہ میرے والدین نے انکار کر دیا پھر ہم واپس آگئے۔
خاتون نے کہا کہ واقعے کے چند ماہ بعد لڑکی خود ٹیکسی میں ہمارے پاس آئی، میں نے کہا بیٹا تم یہاں کیا کر رہی ہو اپنے والدین سے بات کرتی مان جاتے
ظہیر احمد کی والدہ نے انکشاف کیا کہ دعا کی عمر 14 نہیں 17 سال ہے جب کہ میرے بیٹے کی عمر 21 سال ہے۔ میرا بیٹا ابھی یونیورسٹی میں داخل ہوا تھا، وہ پڑھ رہا تھا۔
"شادی ہائی کورٹ میں ہوئی، ہم نے خود اسے عدالت میں پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں زبردستی شادی کرائی گئی، انہوں نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ شادی کر لی۔ شادی ہائی کورٹ میں ہوئی، ہم نے خود اسے عدالت میں پیش کیا لیکن اس نے کہا کہ مجھے ظہیر کے ساتھ رہنا ہے۔ اپنے ذہن میں بیان ریکارڈ کرایا، ہم نے اسے نہیں ڈرایا، لڑکی اب ڈر گئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دعا کراچی نہیں جانا چاہتی تھی اس لیے ہم چھپ رہے ہیں، لوگ ہمارے خلاف اتنا بول رہے ہیں کہ ہم اسے مار رہے ہیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔
لاہور سے چشتیاں کیسے آئے؟
ظہیر کی والدہ نے کہا: "لاہور میں ایک ٹیم ہمارے پیچھے آئی اور ہمیں بھاگنا پڑا کیونکہ دعا ان کے ساتھ نہیں جانا چاہتی تھی۔ ہم بھاگ کر چشتیاں پہنچے، پولیس نے ہمارے پندرہ بندوں کو اٹھا لیا
ظہیر کی والدہ کا کہنا تھا کہ ان کے تین بیٹے ہیں دو پہلے شادی شدہ ہیں اور ان کے بچے ہیں۔ ظہیر کے والد کا انتقال ہو چکا ہے
ظہیر احمد کی والدہ نے حمزہ شہباز اور شہباز شریف سے اپیل کی کہ میرے بیٹے کو کچھ نہ کہنا ورنہ میں مر جاؤں گی۔ ہاں میں بھی دعا کی ماں ہوں، ایسی کوئی بات نہیں، بچے ڈرتے ہیں، میں نماز کی حفاظت کر رہی ہوں۔