24
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے دنیا بھر سے اعلیٰ فوجی افسران کو اگلے ہفتے ریاست ورجینیا کے علاقے کوانٹیکو میں ایک غیر معمولی اجلاس کے لیے طلب کر لیا ہے۔
اس اچانک اجلاس نے کئی سینئر فوجی افسران کے شیڈولز متاثر کر دیے ہیں، حالانکہ ان میں سے بعض افسران ہزاروں فوجیوں کی کمان سنبھالے ہوئے ہیں اور ان کے مصروفیات کئی ہفتے پہلے طے کر دی جاتی ہیں۔امریکی میڈیا کے مطابق اتنے بڑے پیمانے پر اعلیٰ فوجی قیادت کو اچانک اکٹھا کرنا ایک غیر معمولی اقدام سمجھا جا رہا ہے۔ تاہم اس اجلاس کی حقیقی وجوہات اور مقاصد کے بارے میں ابھی تک کوئی وضاحت سامنے نہیں آئی۔
پینٹاگون کے ترجمان نے صرف اتنا کہا ہے کہ وزیر دفاع اپنے فوجی کمانڈرز سے اگلے ہفتے خطاب کریں گے، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ اجلاس میں کتنے افسران شریک ہوں گے اور کن امور پر بات کی جائے گی۔یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پر امریکی وزارتِ دفاع کا نام تبدیل کر کے دوبارہ "وار ڈیپارٹمنٹ” رکھنے کی تجویز اس وقت کانگریس میں زیر غور ہے۔ اس پیش رفت نے بھی فوجی اور سیاسی حلقوں میں بحث کو جنم دیا ہے۔
امریکی فوج اس وقت دنیا کے مختلف خطوں میں تعینات ہے، جن میں جاپان، جنوبی کوریا اور مشرق وسطیٰ شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ اچانک بلایا گیا اجلاس بظاہر ایک معمولی میٹنگ بھی ہو سکتا ہے، لیکن اجلاس کی تفصیلات کے بارے میں شفافیت نہ ہونے کے باعث غیر یقینی صورتحال اور قیاس آرائیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔