دنیا کا بلند ترین  پل کس ملک میں ہے اس کی اونچائی کتنی ہے ؟

 اردو ورلڈ کینیڈا ( وب نیوز ) : چین نے ایک اور تاریخ رقم کر دی ہے۔ دنیا کا بلند ترین پل، جسے ’’ہواجیانگ گرینڈ کینین برج‘‘ کہا جاتا ہے، پر لوڈ ٹیسٹ کامیابی کے ساتھ مکمل ہو گیا ہے۔ 

یہ پل صوبہ گوئی ژو (Guizhou) میں واقع ہے، جو چین کے نسبتاً کم ترقی یافتہ مگر جغرافیائی طور پر نہایت مشکل اور پہاڑی خطے کے طور پر جانا جاتا ہے۔یہ پل اپنی انفرادیت اور شاندار انجینئرنگ کی بدولت نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا کے لیے حیرت کا باعث بنا ہوا ہے۔ پل کی لمبائی 2 ہزار 890 میٹر ہے، جبکہ یہ دریا کی سطح سے 625 میٹر  کی بلندی پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس بلندی کے باعث یہ دنیا کے تمام موجودہ پلوں کو پیچھے چھوڑ کر سب سے بلند پل کا اعزاز حاصل کر چکا ہے۔

کامیاب لوڈ ٹیسٹ

چینی میڈیا کے مطابق، پل کی مضبوطی اور حفاظت کو جانچنے کے لیے ایک بڑا اور کڑا امتحان لیا گیا۔ اس مقصد کے لیے  96 ٹرک ، جن کا مجموعی وزن 3 ہزار 300 ٹن  بنتا ہے، بیک وقت پل پر کھڑے کیے گئے اور انہیں چلایا گیا۔ یہ ٹیسٹ پانچ دن تک جاری رہا اور ماہرین نے پل کی ساخت، کمپن، اور بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت کو باریک بینی سے جانچا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ پل ہر امتحان میں کامیاب ثابت ہوا اور اسے سو فیصد محفوظ قرار دے دیا گیا۔

 کب کھولا جائے گا؟

چینی حکام نے اعلان کیا ہے کہ پل کو **ستمبر کے آخر تک عام ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا**۔ جیسے ہی یہ پل کھلے گا، یہ نہ صرف مقامی لوگوں کے لیے آمدورفت کا آسان ذریعہ فراہم کرے گا بلکہ سیاحت اور معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گا۔

 انجینئرنگ کا شاہکار

ہواجیانگ گرینڈ کینین برج کو جدید انجینئرنگ اور سائنسی ٹیکنالوجی کا شاہکار قرار دیا جا رہا ہے۔ پہاڑی علاقے میں اس قدر طویل اور بلند پل تعمیر کرنا دنیا کے لیے ایک مشکل ترین کام تھا۔ تعمیر کے دوران انجینئرز نے زمین کی ساخت، موسم کی شدت، ہواؤں کی رفتار اور دیگر قدرتی رکاوٹوں کو مدِنظر رکھا۔پل کی بنیادیں انتہائی مضبوط پتھریلی چٹانوں پر رکھی گئیں تاکہ کسی بھی قسم کے زلزلے یا قدرتی آفات کے دوران یہ اپنی جگہ قائم رہ سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ پل کے ڈھانچے میں جدید اسٹیل اور کنکریٹ کا استعمال کیا گیا ہے جو طویل عرصے تک اسے پائیدار رکھے گا۔

 گوئی ژو صوبے کے لیے اہمیت

یہ پل گوئی ژو صوبے میں بنایا گیا ہے جو چین کے نسبتاً پسماندہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہاں کی زمین زیادہ تر پہاڑی ہے اور آمدورفت کے لیے زیادہ تر لوگ پرانے راستوں پر انحصار کرتے تھے جو خطرناک اور وقت طلب تھے۔ اس پل کی بدولت مقامی لوگوں کو نہ صرف تیز اور محفوظ راستہ میسر آئے گا بلکہ یہ خطہ ترقی کی نئی راہوں پر بھی گامزن ہوگا۔یہ پل دو بڑے شہروں کو براہ راست ملائے گا جس سے تجارت میں آسانی ہوگی، سامان کی ترسیل تیز رفتار ہوگی اور سیاحوں کی بڑی تعداد اس خطے کا رخ کرے گی۔

سیاحت پر اثرات

چین دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے ہمیشہ ایک پرکشش ملک رہا ہے۔ دنیا کے بلند ترین پل کے افتتاح کے بعد یہ توقع کی جا رہی ہے کہ لاکھوں ملکی اور غیر ملکی سیاح اس پل کو دیکھنے آئیں گے۔ پل کے دونوں اطراف قدرتی حسن سے مالامال وادیاں اور گرینڈ کینین موجود ہے جو خود ایک عجوبہ ہے۔یہ پل سیاحوں کے لیے ایک نیا ’’لینڈ مارک‘‘ ثابت ہوگا۔ بالخصوص ان افراد کے لیے جو جدید تعمیرات اور قدرتی مناظر دونوں کو ایک ساتھ دیکھنے کے شوقین ہیں۔

 چین کی ترقیاتی حکمت عملی

چین نے پچھلے چند برسوں میں انفراسٹرکچر کے شعبے میں دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ بلند و بالا عمارتیں، طویل ترین ریل نیٹ ورکس، تیز رفتار ہائی اسپیڈ ٹرینیں اور اب یہ دنیا کا بلند ترین پل — یہ سب چین کی اس حکمت عملی کا حصہ ہیں جس کے تحت وہ اپنے عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کو اپنی تکنیکی مہارت دکھا رہا ہے۔ہواجیانگ گرینڈ کینین برج دراصل بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) جیسے منصوبوں کے ساتھ جڑا ہوا ہے، جس کے تحت چین مختلف خطوں کو آپس میں ملا کر تجارت کو فروغ دینا چاہتا ہے۔

عالمی توجہ

دنیا بھر کے انجینئرز اور ماہرین تعمیرات اس پل کو گہری دلچسپی سے دیکھ رہے ہیں۔ کئی بین الاقوامی اداروں نے اسے انجینئرنگ کا ’’کمال‘‘ قرار دیا ہے۔ یہ پل نہ صرف اپنی بلندی کی وجہ سے منفرد ہے بلکہ اس کے ڈیزائن، تعمیراتی تکنیک اور پائیداری کے معیار بھی دنیا کے لیے مثال بن چکے ہیں۔

  مقامی لوگوں کے تاثرات

مقامی آبادی اس پل کے افتتاح کا بے چینی سے انتظار کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس پل کے بعد ان کی زندگیوں میں ایک بڑا انقلاب آ جائے گا۔ پہلے جو سفر گھنٹوں میں طے ہوتا تھا اب منٹوں میں مکمل ہوگا۔ تجارت کرنے والے افراد کو خاص طور پر فائدہ ہوگا کیونکہ وہ کم وقت اور کم خرچ میں اپنا سامان منزل تک پہنچا سکیں گے۔

 ایک نئے دور کا آغاز

ہواجیانگ گرینڈ کینین برج کو صرف ایک پل کہنا شاید درست نہ ہو، یہ دراصل چین کے لیے ترقی کی ایک نئی علامت ہے۔ یہ پل اس بات کی واضح دلیل ہے کہ چین مشکل سے مشکل علاقے میں بھی جدید ترین ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی کی راہیں نکال سکتا ہے۔ستمبر کے آخر میں جیسے ہی یہ پل ٹریفک کے لیے کھلے گا، یہ نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر میں ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔