اردوورلڈ کینیڈا (ویب نیوز ) سائفر کیس میں خصوصی نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔تفصیل کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی جس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا نے دلائل دیئے۔ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سلمان صفدر نے تحریری دلائل دیئے۔
سلمان صفدر نے کہا کہ تاریخ میں کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا جتنا چیئرمین پی ٹی آئی کو بنایا گیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی محب وطن پاکستانی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سے قبل 180 سے زائد مقدمات درج تھے
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ کیس ایک فرد کا نہیں، پوری کابینہ پر مقدمہ چلنا ہوگا، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری قابل ضمانت دفعات کے تحت کی گئی، جرم یہ ہے کہ خفیہ طور پر دشمن ملک کو راز فراہم کریں۔ 7 مارچ 2022 کو وزارت خارجہ میں یہ سائفر موصول ہوا، یہ وزیراعظم کے عملے کی ذمہ داری ہے کہ وہ دیکھیں کہ وہ دستاویز کہاں گئی؟ یہ عملے کا احتساب بن جاتا ہے۔
وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ اگر یہ جرم ہوتا تو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے سامنے یہ سائفر کیوں رکھا جاتا۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ ملک سے احتجاج کیا جائے گا، سائفر دستاویز کا متن کبھی کسی عوامی مقام پر نہیں دیا گیا، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ دستاویز کا متن پبلک کیا جائے۔ .
عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ سائفر چوری ہوا تو اس پر کابینہ کا دوسرا اجلاس کیسے ہوا؟ بابر اعوان نے کہا کہ سر میں کچھ دکھانا چاہتا ہوں، جس پر جج نے مسکراتے ہوئے کہا کہ کیا آپ سائفر دکھانا چاہتے ہیں؟
بابر اعوان نے سابق آرمی چیف قمر باجوہ کی موبائل فون کے ذریعے ہونے والی گفتگو کی ویڈیو عدالت کو دکھائی اور کہا کہ ویڈیو میں کہا گیا کہ یہ سائفر نہیں، کاغذ تھا۔ کہا پرچی تھی، اعظم خان کہاں ہے؟ جب اعظم یہاں نہیں ہے تو یہ کیس مزید تفتیش کے لیے ہے۔ یہ کہہ کر بابر اعوان نے اپنے دلائل بھی مکمل کر لیے۔
شاہ محمود کے وکیل شعیب شاہین نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ درج مقدمے سے متعلق کوئی دستاویزات پیش کریں، شاہ محمود قریشی کی تقریر کا ذکر تک نہیں، صرف نام لیا گیا، شاہ محمود قریشی نے صرف پریس سے بات کی۔ کوئی کانفرنس نہیں،