اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بر طانیہ کی تاریخ کا سب سے بڑا اور بدنام ترین اسکینڈل — جس نے پورے عدالتی نظام اور ریاستی مشینری کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
بالآخر مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔ یہ وہی اسکینڈل ہے جس میں 900 سے زائد بے گناہ پوسٹ آفس ملازمین کو جھوٹے مالی جرائم میں ملوث قرار دے کر مجرم ٹھہرایا گیا۔ ان میں سے 236 افراد کو قید کی سزائیں دی گئیں جبکہ کئی افراد نے شدتِ اذیت اور بدنامی سے تنگ آکر خودکشی کر لی۔اس اسکینڈل کو "ہورائزن اسکینڈل” کا نام دیا گیا، جو جاپانی کمپنی فوجِتسو کے بنائے گئے Horizon سافٹ ویئر میں موجود سنگین خامیوں کا نتیجہ تھا۔ یہ سافٹ ویئر 1999 سے برطانیہ کے تمام پوسٹ آفسز میں استعمال ہو رہا تھا اور اس میں غلط طور پر مالی خسارے ظاہر ہوتے تھے۔جب کئی پوسٹ ماسٹرز نے ان مالی بے ضابطگیوں پر آواز اٹھائی، تو اُن کی بات سننے کے بجائے، انہیں چور اور فراڈی قرار دے کر جیل بھیج دیا گیا، ان کی ملازمتیں ختم کر دی گئیں، اور انہیں عوامی سطح پر بدنام کیا گیا۔2021 میں شروع ہونے والی سرکاری تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ پوسٹ آفس اور فوجِتسو دونوں کو اس خرابی کا علم تھا، مگر انہوں نے سچ کو چھپایا اور دانستہ طور پر درجنوں بے گناہوں کو قربانی کا بکرا بنایا۔اب تک برطانوی حکومت ایک ارب پاؤنڈ سے زائد کے معاوضے کا اعلان کر چکی ہے، کئی متاثرین کی سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے، اور دیگر کیسز کو دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔اس اسکینڈل کی مرکزی کردار سمجھی جانے والی سابق سی ای او پولا وینیبلز پر شدید عوامی دباؤ اور تنقید جاری ہے۔اس معاملے نے اس وقت عالمی توجہ حاصل کی جب برطانیہ میں اس پر مبنی مقبول ٹی وی سیریز "Mr. Bates vs The Post Office” نشر ہوئی، جس نے نہ صرف متاثرین کی آواز دنیا تک پہنچائی بلکہ حکومت پر فوری انصاف کی فراہمی کے لیے دباؤ بھی بڑھایا۔