31
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ مسلسل جاری ہے اور ایک اور خونی دن نے درجنوں بے گناہ فلسطینیوں کی جان لے لی۔
غیر ملکی میڈیا اور فلسطینی حکام کے مطابق جمعے کے روز اسرائیلی فوج کی بمباری اور فائرنگ میں کم از کم **67 فلسطینی شہید** ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ شہید ہونے والوں میں وہ **6 افراد بھی شامل ہیں جو زندگی بچانے کے لیے امداد کے متلاشی تھے
امداد کے متلاشیوں پر فائرنگ
فلسطینی طبی کارکنوں نے بتایا کہ وسطی غزہ میں تین افراد جب امداد لینے کے لیے کھڑے تھے تو اسرائیلی فوج نے ان پر براہِ راست فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی شہید ہوگئے۔ اس واقعے نے غزہ میں پہلے سے جاری انسانی بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
فضائی حملے اور تباہی
اسرائیلی فضائیہ نے غزہ کے مختلف علاقوں کو نشانہ بنایا، جن میں خان یونس کا مغربی علاقہ بھی شامل ہے۔ اس حملے میں **کم از کم 5 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی** ہوئے۔ زخمیوں میں کئی کی حالت نازک ہے جس سے اموات میں اضافے کا خدشہ ہے۔
بھوک اور قحط کی صورتحال
بمباری اور محاصرے کے باعث غزہ میں بھوک اور قحط کا خطرناک بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ غذائی قلت اور ادویات کی عدم دستیابی کے سبب **322 فلسطینی بھوک اور بیماریوں سے جاں بحق** ہو چکے ہیں۔ طبی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری عالمی امداد نہ پہنچی تو یہ تعداد کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔
اسرائیلی فوج کا دعویٰ
ادھر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے غزہ پٹی میں کارروائی کے دوران ایک اسرائیلی مغوی کی لاش برآمد کر لی ہے۔ ہلاک مغوی کی شناخت **ایلان ویس** کے نام سے ہوئی ہے، جبکہ ایک اور مغوی کی ذاتی اشیا بھی برآمد کی گئی ہیں۔ تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
دو سالہ جنگ میں بھاری جانی نقصان
فلسطینی حکام کے مطابق تقریباً دو سال سے جاری جنگ میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک **62 ہزار 600 سے زائد فلسطینی شہید** ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت **خواتین اور بچوں** کی ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف اس خطے میں جاری خونریزی کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ عالمی برادری کے ضمیر کو بھی جھنجھوڑتے ہیں۔
عالمی برادری کی خاموشی
غزہ کے عوام اس وقت دنیا کی سب سے بڑی انسانی المیہ صورتحال سے دوچار ہیں۔ مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں نے بارہا اسرائیلی جارحیت کو روکنے اور امداد کی فراہمی کی اپیل کی ہے، لیکن تاحال کوئی عملی اقدامات سامنے نہیں آئے۔ عالمی برادری کی خاموشی اور غیر مؤثر کردار فلسطینی عوام کے لیے مزید مشکلات اور مصائب کا باعث بن رہا ہے۔