پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے بڑے پیمانے پر سفارتی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اہم پیش رفت پر تعاون کے لیے جزوی تیاری کا اظہار کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالے جانے کے روشن امکانات ہیں۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم میاں شہباز شریف، پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کے حالیہ دوروں کے دوران ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے اہم بات چیت ہوئی ہے جس میں پاکستان کے ساتھ نرم رویے کا اظہار کیا گیا ہے۔ ممالک ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تقریباً تمام نکات پر عمل درآمد ہو چکا ہے، صرف سزاؤں پر عمل درآمد ہونا باقی ہے اور پاکستان نے اس سلسلے میں پراسیکیوشن اور تمام متعلقہ قانونی ترامیم کر دی ہیں۔
پاکستان کا مؤقف ہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی غیر جانبدار، آزاد اور شفاف عدالتی نظام موجود ہے اور مروجہ قانونی نظام کے مطابق منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے مقدمات میں سزا دی جا سکتی ہے، تاہم اس معاملے میں پراسیکیوشن سسٹم ہے۔ پائی جانے والی خامیوں کو دور کر دیا گیا ہے جبکہ DNFBPs کے لیے قائم کردہ ڈائریکٹوریٹ بھی فعال ہو گیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا اہم اجلاس آج 14 جون سے جرمنی کے شہر برلن میں شروع ہو رہا ہے جو 17 جون تک جاری رہے گا جس میں پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات روشن ہیں کیونکہ پاکستان نے 34 میں سے 32 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔