19
ارد ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں 19ویں صدی کی مشہور تفریحی فُنیکولر (اسٹریٹ کار) کے خوفناک حادثے نے پوری دنیا کو سوگوار کر دیا۔
سانحے میں کم از کم 16 افراد جاں بحق جبکہ 21 سے زائد زخمی ہو گئے۔ ہلاک و زخمی ہونے والوں میں مختلف ممالک کے شہری شامل ہیں۔ حکومتِ پرتگال نے دارالحکومت کی حالیہ تاریخ کے اس بدترین حادثے کے بعد تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کیا ہے۔
کینیڈا کی وزارتِ خارجہ (گلوبل افیئرز کینیڈا) کے مطابق حادثے کے بعد دو کینیڈین شہریوں کا سراغ نہیں مل سکا۔ ایک کینیڈین شہری کے زخمی ہونے کی بھی تصدیق ہوئی ہے۔ کینیڈین قونصلر حکام نے کہا ہے کہ وہ مقامی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کینیڈا نے متاثرہ خاندانوں سے گہری ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق فُنیکولر معمول کے مطابق پہاڑی ڈھلوان پر سفر کر رہا تھا کہ اچانک اس کا نظام قابو سے باہر ہو گیا اور گاڑی تیز رفتاری سے نیچے آتی ہوئی ایک عمارت سے جا ٹکرائی۔ حادثے کے وقت اسٹریٹ کار میں درجنوں سیاح اور مقامی افراد سوار تھے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق بریکنگ سسٹم کی خرابی یا ممکنہ تکنیکی نقص حادثے کی وجہ بن سکتا ہے۔
حادثے کے فوری بعد شہری تحفظ ادارے اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ زخمیوں کو شہر کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ہلاک شدگان میں پرتگال سمیت یورپ، شمالی امریکا اور ایشیا کے مختلف ممالک کے شہری شامل ہیں۔
پرتگالی صدر اور وزیرِ اعظم نے جائے حادثہ کا دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں سے اظہار افسوس کیا۔ شہریوں نے جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کیں جبکہ مقامی میڈیا نے حادثے کو "لزبن کی تاریخ کا سیاہ دن” قرار دیا۔
یہ فُنیکولر 19ویں صدی کے اواخر میں تعمیر ہوا تھا اور سیاحوں کے لیے لزبن کی بلند و بالا پہاڑیوں کے نظارے پیش کرنے کی ایک اہم سواری سمجھی جاتی ہے۔ حادثے کے بعد اس کی تمام سروسز تاحکمِ ثانی معطل کر دی گئی ہیں اور فنی ماہرین کو تفصیلی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔پرتگال میں جمعرات کو یومِ سوگ منایا گیا، قومی پرچم سرنگوں رہا اور ہلاک شدگان کی یاد میں سرکاری عمارتوں میں خاموشی اختیار کی گئی۔ حکام نے اعلان کیا ہے کہ حادثے کی وجوہات جاننے اور آئندہ کے لیے حفاظتی اقدامات سخت کرنے کے لیے جامع انکوائری کمیشن تشکیل دیا جائے گا۔یہ المناک واقعہ نہ صرف پرتگال بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی افسوس کا باعث بنا ہے، اور توقع کی جا رہی ہے کہ تحقیقات کے نتائج مستقبل میں ایسے سانحات سے بچاؤ کے لیے عملی اقدامات کا ذریعہ بنیں گے۔