18
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانیہ کی تاریخ میں پہلی بار چرچ آف انگلینڈ نے ایک خاتون کو آرچ بشپ کے طور پر منتخب کر لیا ہے۔ یہ چرچ آف انگلینڈ کے 1400 سالہ تاریخ میں ایک تاریخی لمحہ ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ڈیم سارہ مللّی (Dame Sarah Mullally) کو چرچ آف انگلینڈ کی پہلی خاتون آرچ بشپ منتخب کیا گیا ہے۔ وہ آرچ بشپ آف کینٹربری (Archbishop of Canterbury) کے منصب پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں اور اس عہدے پر آنے والی 106ویں مذہبی رہنما بھی ہیں۔یہ عہدہ تقریباً ایک سال سے خالی تھا کیونکہ سابقہ آرچ بشپ جسٹن ولبی (Justin Welby) ایک جنسی اسکینڈل کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔ سارہ مللّی اس سے قبل گزشتہ 7 برسوں سے لندن کی بشپ کے طور پر خدمات سر انجام دے رہی تھیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے نرس بھی رہ چکی ہیں اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں برطانیہ کی چیف نرسنگ آفیسر کے طور پر فرائض انجام دے چکی ہیں۔ 2002 میں انہوں نے مذہبی پیشہ اختیار کیا اور چرچ کی پادری بنی۔* اس کے ساتھ ساتھ وہ برطانوی ایوان بالا (ہاؤس آف لارڈز) کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔
خواتین کے لیے تاریخی پیش رفت
چرچ آف انگلینڈ میں خواتین کو بشپ کے طور پر منتخب ہونے کا حق 2014 میں دیا گیا تھا۔ اس سے پہلے خواتین اس اعلیٰ مذہبی منصب کے لیے اہل نہیں تھیں۔ سارہ مللّی کا آرچ بشپ کے طور پر انتخاب اس بات کا ثبوت ہے کہ چرچ آف انگلینڈ میں خواتین کو قیادت کے برابر مواقع ملنے لگے ہیں۔سارہ مللّی کی عمر 63 برس ہے اور ان کی تقرری کے ساتھ ہی چرچ آف انگلینڈ میں خواتین کی نمائندگی کا ایک نیا باب کھل گیا ہے۔ دنیا بھر کے مذہبی اور سماجی حلقے اس فیصلے کو ایک تاریخی تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔