حکومت کے رواں مالی سال کے بجٹ میں فیول لیوی کا ہدف 610 ارب روپے سے بڑھا کر 750 ارب روپے کرنے کے بعد مالی سال 2013-14 میں ملک بھر کے صارفین کا یومیہ سفر مزید مہنگا ہونے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق عوام پہلے ہی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 60 روپے فی لیٹر کے بے تحاشہ اضافے کو ہضم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں دو ہفتوں سے اضافہ کیا گیا ہے۔
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے نے لوگوں کی روزی روٹی پر اضافی دبا ڈال دیا ہے، اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے، بجلی اور گیس کے بڑھتے بلوں سے شہری پہلے ہی مشکلات کا شکار ہیں۔
کراچی میں ایک پیٹرول پمپ کے مالک سمیر نجمل حسین نے کہا کہ سابق حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں بتدریج اضافہ کرتی رہی تھی۔ سیلز ٹیکس ختم کر دیا گیا۔
سمیر نجمل نے کہا کہ چند ماہ قبل پٹرول کی قیمت 150 سے 160 روپے کے درمیان تھی لیکن پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابقہ حکومت نے اسے کم کر کے 140 روپے فی لیٹر کر دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ آئندہ تین سے چار ماہ عوام کے لیے مشکل ہوں گے کیونکہ حکومت آئی ایم ایف کی ضروریات پوری کرنے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کرے گی اور تیل کی مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس عائد کرے گی۔
سمیر نجمل حسین کا مزید کہنا تھا کہ جلد ہی حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 2 روپے 50 پیسے تک اضافے کا امکان ہے۔ 25 سے روپے 30 فی لیٹر۔ لیٹر تک بڑھنے کا امکان ہے۔