15
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) متحدہ عرب امارات نے عوامی شخصیات، قومی علامتوں اور سرکاری اداروں کی مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے تخلیق یا تصویر کشی کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔
حکام نے واضح کیا ہے کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف اخلاقی اور پیشہ ورانہ اصولوں کے منافی ہیں بلکہ ان پر بھاری جرمانے اور قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔اماراتی میڈیا کونسل نے خبردار کیا ہے کہ عوامی شخصیات کی جعلی تصاویر، ویڈیوز یا بیانات تیار کرنا اور انہیں سوشل میڈیا یا کسی بھی پلیٹ فارم پر پھیلانا ایک سنگین جرم ہے۔ اس عمل کو "گمراہ کن معلومات” اور "شناخت بگاڑنے کی کوشش” تصور کیا جائے گا۔
بغیر اجازت کسی عوامی شخصیت یا قومی علامت کی AI سے تخلیق میڈیا قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔ نفرت انگیز تقریر، جھوٹی تشہیر، کردار کشی اور معاشرتی اقدار پر حملہ کرنے جیسے منفی اقدامات بھی قابلِ سزا قرار دیے گئے ہیں۔ ایسے جرائم پر بھاری مالی جرمانے، انتظامی سزائیں اور قانونی کارروائی** کی جا سکتی ہے۔
چند برسوں کے دوران امارات نے سوشل میڈیا قوانین کو مزید سخت کیا ہے تاکہ عوام کو جعلی خبروں، نقصان دہ مواد اور غیر مصدقہ اشتہارات سے محفوظ رکھا جا سکے۔ چند روز قبل میڈیا کونسل نے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے خلاف بھی کارروائی کی تھی، جس نے غیر منظور شدہ طبی دعوؤں پر مبنی اشتہار شائع کیا تھا۔دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے استعمال پر گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ کئی عالمی شہرت یافتہ شخصیات نے شکایت کی ہے کہ ان کی آواز اور چہرہ AI کے ذریعے نقل کر کے جعلی مواد تیار کیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف ان کی ساکھ متاثر ہوتی ہے بلکہ عوام بھی گمراہ ہوتے ہیں۔
امارات میں آئندہ ماہ ایک نیا اشتہاری لائسنس سسٹم بھی نافذ کیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق اب تک 75 ممالک کے تقریباً 1,800 افراد کو اس نظام کے تحت اجازت نامے جاری کیے جا چکے ہیں۔ماہرین کے مطابق یہ اقدام متحدہ عرب امارات کی جانب سے عوامی مفاد، قومی سلامتی اور سوشل میڈیا کے صحت مند استعمال کو یقینی بنانے کے لیے ایک بڑا قدم ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس قانون سے جعلی خبروں اور ڈیجیٹل جعلسازی پر کافی حد تک قابو پایا جا سکے گا۔