مہنگائی اور بے روزگاری سے تنگ آکر قائداعظم کی بہادر خاتون سماجی روایات کے خلاف رکشہ ڈرائیور بن گئیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈرگ روڈ سے علیشا نامی خاتون باپ کی بیٹا بن کر رکشہ چلانے لگی۔
خاندان کی سب سے چھوٹی بیٹی علیشا کا کوئی بھائی نہیں ہے اور وہ سماجی اصولوں کی پرواہ کیے بغیر اپنا بیٹا بن کر اور رکشہ چلا کر اپنے والد کا خواب پورا کر رہی ہے۔
اس حوالے سے علیشا نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی والدہ اور ایک بہن کی کفالت کا چیلنج درپیش تھا، اس لیے انہوں نے اپنی تعلیم ترک کرکے ایک سال قبل رکشہ چلانا شروع کیا۔
رکشہ علیشا کے والد نے لیا تھا اس لیے انھوں نے اپنے والد کی یاد میں رکشے پر نظمیں لکھیں جو انھیں ہمت دیتی ہیں اور انھیں پڑھ کر لوگ ان کی ہمت اور حوصلہ کو سراہتے ہیں۔
علیشا نے بتایا کہ وہ اپنی والدہ اور غیر شادی شدہ بہن کے ساتھ دو کمروں کے کرائے کے مکان میں رہتی ہے جبکہ 4 بہنیں شادی شدہ ہیں جو اپنے گھروں میں خوش ہیں۔
رکشہ چلانے کے حوالے سے علیشا کا کہنا تھا کہ وہ آٹھ کلاس تک تعلیم حاصل کرنے کے قابل تھی اور اس کے پاس مختلف فیکٹریوں میں چند ہزار نوکریوں کی پیشکش کے علاوہ روزگار کا کوئی ذریعہ نہیں تھا جب کہ اس کے گھر والوں نے اس کی کوئی مدد نہیں کی اور مشکل حالات میں بھی۔ اس نے رکشہ چلانے کا فیصلہ کیا۔
علیشا کے مطابق گرمی ہو یا سردی، بارش ہو یا کوئی بھی موسم، وہ صبح 8 بجے گھر سے رکشہ لے کر شام 7 بجے گھر واپس آجاتی ہے۔
علیشا کا کہنا تھا کہ پیٹرول مہنگا ہونے کی وجہ سے ان کی کمائی کا بڑا حصہ اس پر خرچ ہو جاتا ہے اور جس طرح سے وہ کام کر رہی ہیں اس سے آمدنی کم ہو رہی ہے لیکن اللہ کا شکر ہے کہ وہ کسی کے پاس پہنچائے بغیر گھر چلی جاتی ہے۔ خرچہ پورا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
سلمیٰ کی والدہ کا کہنا تھا کہ علیشا گھر کی واحد کمانے والی ہے، بعض اوقات اس کی کمائی بہت کم ہوتی ہے لیکن وہ صبر اور شکر گزار ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب میری بیٹی نے مجھے پہلی بار کمایا تو مجھے فخر تھا۔ میں نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ تعاون کیا اور میں چاہتی ہوں کہ ہر بیٹی اپنے والدین کا سہارا بنے۔