14
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیل کے سابق صدر جائیر بولسونارو کے خلاف جاری قانونی کارروائی کو "سیاسی انتقام” قرار دیتے ہوئے اسے قابل مذمت قرار دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات سیاسی مخالفین کو دبانے کی ایک کوشش ہے، جو دنیا بھر میں جمہوری اقدار کے لیے خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔ٹرمپ کی یہ بیان بازی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب برازیل کے موجودہ صدر لولا دا سلوا نے سابق صدر بولسونارو پر 2022 کے صدارتی انتخابات میں شکست کے باوجود اقتدار پر قابض رہنے کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ان الزامات کے تحت بولسونارو پر یہ بھی کہا گیا ہے کہ انہوں نے برازیلیا میں پارلیمنٹ، سپریم کورٹ اور صدارتی محل پر حملے کے لیے عوام کو اکسایا۔
برازیل میں 8 جنوری 2023 کو پیش آنے والے ان پرتشدد واقعات کو "جنوری 6 امریکی کیپیٹل حملے” سے تشبیہ دی جاتی ہے، جو ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی صدارتی انتخابات کے بعد کیا تھا۔ لولا دا سلوا نے اس بغاوت کی کوشش کو جمہوریت پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ "کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے، اور جو بھی آئین کو چیلنج کرے گا، اسے قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔”
سیاسی محاذ آرائی اور عالمی ردعمل
لولا دا سلوا اور بولسونارو کے درمیان سیاسی کشیدگی پہلے سے ہی شدید ہے، لیکن اب اس میں بین الاقوامی رنگ بھی شامل ہو گیا ہے۔ صدر لولا نے حال ہی میں اسرائیل کے فلسطینیوں پر حملوں کو "نسل کشی” قرار دیا تھا، جس پر امریکہ اور اسرائیل دونوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔اسرائیل نے برازیل سے سفارتی سطح پر ناراضی ظاہر کی، جب کہ واشنگٹن نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ لولا کے اس بیان کے بعد امریکہ اور برازیل کے تعلقات میں سرد مہری دیکھنے میں آ رہی ہے، اور اب ٹرمپ کی جانب سے بولسونارو کی حمایت کے بیان کو بعض مبصرین سیاسی مداخلت کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔
قانونی کارروائی اور ممکنہ نتائج
بولسونارو کے خلاف تحقیقات میں یہ دیکھا جا رہا ہے کہ آیا انہوں نے عوامی اداروں پر حملوں میں کوئی براہ راست کردار ادا کیا یا نہیں۔ اگر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو سابق صدر کو انتخابی نااہلی ، قید یا دیگر سخت سزاؤں کا سامنا ہو سکتا ہے۔ادھر بولسونارو ان الزامات کو بے بنیاد اور سیاسی انتقام** قرار دے چکے ہیں۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ لولا حکومت، عدلیہ اور دیگر ریاستی ادارے سیاسی مخالفین کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ مستقبل میں بولسونارو کی سیاسی واپسی روکی جا سکے۔