اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیو ز )لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے جاری ہونے والے حکم نامے کے بعد صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن اتحاد اور پی ٹی آئی کی نمبر گیم کی صورتحال کیا ہوگی؟
حمزہ شہباز 16 اپریل کو وزیر اعلی پنجاب منتخب ہوئے تھے، انہوں نے 371 رکنی ایوان میں 197 ووٹ حاصل کیے جب کہ حمزہ شہباز کو ووٹ دینے والے پی ٹی آئی کے 25 اراکین کو ڈی سیٹ کر دیا گیا جس سے پنجاب اسمبلی کے اراکین کی تعداد 346 ہو گئی۔
پنجاب اسمبلی میں اس وقت حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے پاس 166 نشستیں ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کے پاس سات، تین آزاد اور ایک راہ حق پارٹی کے پاس بھی مسلم لیگ ن کے ووٹ ہیں۔ اس طرح مسلم لیگ ن کے حکمران اتحاد کے ووٹوں کی تعداد 177 بنتی ہے۔
2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی نے پنجاب اسمبلی میں 183 نشستیں حاصل کی تھیں تاہم 25 ناراض اراکین کے منحرف ہونے کے بعد پی ٹی آئی کو 25 نشستوں کا نقصان ہوا تھا۔
پنجاب اسمبلی میں اس وقت پی ٹی آئی کے 158 اور مسلم لیگ ق کے 10 ارکان مل کر اپوزیشن کے 168 ارکان بنتے ہیں۔ اس لیے اگر پی ٹی آئی کو 5 مخصوص نشستیں بھی مل جاتی ہیں تو اپوزیشن اتحاد کی تعداد 173 ہوجاتی ہے، یعنی مخصوص نشستوں کے بعد بھی حکمران اتحاد کو اپوزیشن پر 4 ووٹوں کی برتری حاصل ہوگی۔