34
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارت کے معروف اور سینئر سیاستدان، سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام حملے سے متعلق اہم انکشاف کیا ہے
انہوں نے بھارتی حکومت کے مؤقف کو مشکوک قرار دے دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس دہشت گرد حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں، اور جو افراد اس واقعے میں ملوث تھے، وہ دراصل بھارتی شہری تھے جنہوں نے بھارت ہی میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کی۔پہلگام جو کہ مقبوضہ کشمیر کا ایک مشہور سیاحتی مقام ہے، وہاں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے میں 26 بے گناہ شہری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور حکومتی حلقوں نے فوری طور پر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کرنا شروع کر دیے۔ تاہم اب سابق وزیر داخلہ کے اس بیان نے ان دعوؤں کی حقیقت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
چدمبرم نے اپنے بیان میں یہ سوال بھی اٹھایا کہ بھارت کیسے طے کر لیتا ہے کہ حملہ آور پاکستان سے آئے ہیں، جبکہ تاحال ان کی شہریت یا اصل شناخت کے بارے میں کوئی مصدقہ شواہد سامنے نہیں آئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کے پاس اس حوالے سے کوئی ثبوت نہیں کہ حملہ آور پاکستانی تھے۔ دوسری جانب حکومت پاکستان نے نہ صرف اس واقعے کی فوری مذمت کی، بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر بھارت کو تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیشکش بھی کی۔ انہوں نے زور دیا تھا کہ ایسے واقعات کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ اصل مجرموں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
مگر بدقسمتی سے، بھارت کی جانب سے اب تک نہ صرف کسی تحقیقاتی عمل کی شفاف تفصیلات فراہم کی گئیں، بلکہ الزامات کی تکرار جاری رکھی گئی ہے۔ اس دوران نہ کسی بین الاقوامی ادارے کو شامل کیا گیا اور نہ ہی پاکستان سے تعاون کی پیشکش کا مثبت جواب دیا گیا۔ چدمبرم کے اس بیان کے بعد بھارتی سیاسی منظرنامے میں ہلچل مچ گئی ہے۔ حزبِ اختلاف نے بھارتی پارلیمنٹ میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پہلگام حملے کی اصل حقیقت قوم کے سامنے لائے اور تحقیقات کو مکمل کرے۔ پارلیمنٹ میں اس حوالے سے خاصی گرما گرمی دیکھی گئی، جہاں اپوزیشن نے حکومت پر جانبداری اور پاکستان دشمنی کے الزامات عائد کیے۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر اس قسم کے واقعات میں سچائی تک پہنچنے کی کوشش نہ کی جائے، اور بغیر تحقیق کے دوسرے ممالک پر الزامات عائد کیے جاتے رہیں، تو خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ بین الاقوامی برادری پر بھی زور دیا جا رہا ہے کہ وہ ایسے معاملات میں ثالثی کرے اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنائے۔