کینیڈا،امریکہ تعلقات اور اشتہاری سیاست،ذمہ داری کس کی؟ 

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کیا جانے والا باضابطہ معذرت نامہ صرف ایک سفارتی قدم نہیں۔

بلکہ اس حقیقت کی طرف بھی اشارہ ہے کہ داخلی سیاسی اقدامات کبھی کبھار بین الاقوامی تعلقات پر کتنے گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔اونٹاریو کی صوبائی حکومت کی جانب سے چلایا جانے والا ’اینٹی ٹیرف‘ اشتہار بظاہر ایک اندرونی سیاسی حکمتِ عملی تھا، لیکن اس نے کینیڈا کی خارجہ پالیسی کو براہ راست چیلنج کر دیا۔یہ سوال اب سنجیدگی سے اٹھ رہا ہے کہ کیا صوبائی حکومتیں بین الاقوامی تعلقات میں مداخلت کا حق رکھتی ہیں؟ یا پھر انہیں اپنی سیاسی مہمات کو اس حد تک محدود رکھنا چاہیے کہ وہ وفاقی سطح کے سفارتی معاملات کو متاثر نہ کریں؟

وزیر اعظم کارنی کی پریس کانفرنس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اشتہاری مہم محض داخلی سیاست کا معاملہ نہیں تھی، بلکہ امریکہ کے ساتھ جاری **تجارتی مذاکرات کو معطل** کرنے کا سبب بن چکی تھی—یہ وہ مقام ہے جہاں داخلی سیاست، قومی مفاد کے ساتھ ٹکرا گئی۔

اس واقعے سے ایک اور اہم پہلو بھی ظاہر ہوتا ہے کیا کینیڈا میں وفاق اور صوبوں کے درمیان اختیارات کی لکیر مبہم  ہوتی جا رہی ہے؟ اگر ایک صوبہ اپنی میڈیا مہم کے ذریعے عالمی سطح پر تنازع پیدا کر سکتا ہے، تو پھر یہ صرف ایک اشتہار نہیں بلکہ ایک پالیسی حادثہ ہے۔اس تمام صورتحال میں ڈگ فورڈ کا تاحال خاموش رہنا مزید سوالات پیدا کرتا ہے۔ اگر اشتہار واقعی قومی نقصان کا باعث بن رہا تھا، تو اس کا دفاع کیوں؟ اور اگر وہ اسے درست سمجھتے ہیں، تو کیا وہ اس فیصلے کی قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں—سیاسی طور پر بھی اور سفارتی طور پر بھی؟

وزیر اعظم کا معذرت خواہانہ رویہ اگرچہ سفارتی اعتبار سے درست دکھائی دیتا ہے، لیکن یہ ایک خطرناک نظیر بھی قائم کرتا ہے،کیا مستقبل میں ہر بین الاقوامی دباؤ کے جواب میں کینیڈا وفاقی سطح پر معذرت کی راہ اختیار کرے گا؟ یا پھر اس واقعے کو ایک سبق سمجھا جائے گا کہ قومی مفاد ہمیشہ صوبائی سیاست سے بالا ہونا چاہیے۔یہ اداریہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ وفاقی اور صوبائی سطح پر ایک واضح  سفارتی ہم آہنگی کا فریم ورک  بنایا جائے صوبوں کو ایسے اقدامات سے روکا جائے جو براہ راست خارجہ پالیسی میں مداخلت کے مترادف ہوں سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کو تجارتی و سفارتی فیصلوں پر حاوی نہ ہونے دیا جائے،کیونکہ اگر داخلہ سیاست کو بیرونی تعلقات پر حاوی ہونے دیا گیا، تو نہ صرف مذاکرات بلکہ **کینیڈا کی بطور ریاست ساکھ بھی داؤ پر لگ سکتی ہے۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔