اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)کینیڈا نے کچھ امریکی مصنوعات پر لگائے گئے جوابی ٹیرف ختم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ ان مصنوعات پر امریکی رعایتوں کے ساتھ مطابقت پیدا کی جا سکے جو کینیڈا-امریکہ-میکسیکو معاہدے (CUSMA) کے تحت آتی ہیں۔ وزیرِاعظم مارک کارنی نے یہ اعلان جمعہ کو اپنی کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس میں کیا اور کہا کہ یہ تبدیلی یکم ستمبر سے نافذ ہوگی۔
کارنی نے بتایا کہ ان کی جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو ہوئی، جس میں ٹرمپ نے یقین دہانی کرائی کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ کارنی کے مطابق، کینیڈا اور امریکہ کے درمیان اب زیادہ تر اشیاء پر آزادانہ تجارت بحال ہو گئی ہے، تاہم اسٹیل، ایلومینیم اور آٹوز پر ٹیرف برقرار رہے گا جب تک کہ دونوں ملک مسائل حل نہیں کر لیتے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا کے لیے امریکی اوسط ٹیرف شرح تقریباً 16 فیصد تک جا پہنچی ہے، جبکہ کینیڈا کے لیے یہ صرف 5.6 فیصد ہے جو سب سے کم ہے۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ کارنی کا ٹیرف ہٹانے کا فیصلہ "اچھا” ہے اور انہوں نے جلد ہی ایک اور کال پر بات کرنے کا عندیہ دیا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے اس فیصلے کو "تاخیر سے کیا گیا مگر ضروری” اقدام قرار دیا۔
ادھر اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ نے کہا کہ کسی بھی معاہدے میں اسٹیل، آٹو، جنگلاتی صنعت اور تانبے جیسے شعبوں کو ریلیف ملنا لازمی ہے، ورنہ حکومت کو امریکی ٹیرف کے خلاف سخت قدم اٹھانا ہوگا۔
کنزرویٹو لیڈر پیئر پوئیلیور نے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ کارنی نے کمزوری دکھائی ہے اور اپنے انتخابی وعدے پورے نہیں کیے۔ ان کے مطابق، کینیڈا کو پہلے کی طرح امریکہ تک مکمل ٹیرف فری رسائی حاصل ہونی چاہیے تھی۔
کینیڈین حکومت نے کہا ہے کہ وہ آئندہ سال ہونے والے CUSMA ریویو کے لیے اگلے مہینے سے مشاورت کا عمل شروع کرے گی، جو چھ سے اٹھارہ ماہ تک چل سکتا ہے۔
چھوٹے کاروباروں کی نمائندہ تنظیم CFIB نے اس فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس سے کاروباری دباؤ میں کچھ کمی آئے گی۔ لیکن اسٹیل اور ایلومینیم کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ادارے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ حکومت نے ان کے مفاد میں ضروری اقدامات نہیں کیے۔
اسٹیل پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کی صدر کیتھرین کوبڈن نے کہا کہ امریکہ نے اس ہفتے اسٹیل مصنوعات پر 407 نئے ٹیرف لگائے ہیں، جس سے کینیڈا کی برآمدات کو 28 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق، کینیڈا کو لازمی طور پر امریکہ کے اسٹیل پر برابر کے جوابی اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ملکی صنعت اور مزدوروں کا تحفظ کیا جا سکے۔
کارنی نے کہا کہ حکومت جلد ہی ایک جامع صنعتی حکمتِ عملی کا اعلان کرے گی جس کا مقصد کینیڈین ملازمتوں کا تحفظ، ملکی صنعت کی مسابقت میں اضافہ، مقامی مصنوعات کی خریداری اور برآمدات کو متنوع بنانا ہوگا۔ ساتھ ہی وہ بڑے معاشی منصوبوں کا آغاز بھی کریں گے جو کینیڈا کی معیشت کو "جوڑیں گے اور بدلیں گے۔۔