138
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) معروف تھنک ٹینک سی ڈی ہوو انسٹی ٹیوٹ (CD Howe Institute) نے خبردار کیا ہے کہ وزیر اعظم مارک کارنی کی حکومت کی جانب سے حالیہ دفاعی اور معاشی اقدامات کے باعث کینیڈا کو آئندہ چار سالوں کے دوران اوسطاً 78 ارب ڈالر سالانہ کے خسارے کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سی ڈی ہوو کی تازہ رپورٹ کے مطابق موجودہ مالی سال میں وفاقی خسارہ 92 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا جو کہ نیٹو کے دفاعی اخراجات کے لیے جی ڈی پی کے 2 فیصد ہدف کو پورا کرنے کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اگرچہ آئندہ برسوں میں خسارے کی شرح کچھ کم ہو گی، لیکن یہ اب بھی غیرمعمولی حد تک بلند رہے گی۔
بہار کا وفاقی بجٹ جاری نہ ہو سکا
حکومت کی جانب سے بہار کا وفاقی بجٹ جاری نہ کرنے اور اس کی جگہ موسم خزاں کی مالیاتی اپ ڈیٹ تک موخر کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ تھنک ٹینک نے الزام عائد کیا کہ حکومت مہنگے وعدے کر رہی ہے **بغیر اس کے کہ عوام کے سامنے مکمل مالیاتی تفصیلات پیش کی جائیں۔
نئے منصوبے، کم ٹیکس، بڑھتا دباؤ
کارنی حکومت نے حالیہ دنوں میں دفاعی اخراجات میں نمایاں اضافہ، بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں کی منظوری میں تیزی، اور کم آمدنی والے افراد کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں 1 فیصد پوائنٹ کی کمی کا اعلان کیا ہے۔
عوامی خدمات پر گہرا اثر؟
دوسری جانب کینیڈین سینٹر فار پالیسی الٹرنیٹوز (CCPA) نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان اخراجات کی تلافی کے لیے عوامی خدمات میں کی جانے والی کٹوتیاں پہلے سے بھی زیادہ شدید ہو سکتی ہیں۔CCPA کے ماہرِ معاشیات ڈیوڈ میکڈونلڈ کا کہنا ہے کہ چونکہ دفاعی اخراجات کو نہیں چھیڑا جائے گا، لہٰذا دیگر تمام محکموں کو اس مالی دباؤ کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ ان کے مطابق حکومت کو آپریشنل اخراجات میں تقریباً 24 فیصد کمی کرنی پڑ سکتی ہے، جس کا بڑا حصہ عملے پر اثر انداز ہو گا۔
تاریخی موازنہ
میکڈونلڈ نے سابق وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر اور پال مارٹن کی حکومتوں کے ادوار سے موازنہ کرتے ہوئے بتایا کہ * 2010 کی دہائی کے اوائل میں ہارپر کی کٹوتیاں **5-10 فیصدط تھیں۔ 1990 کی دہائی کے وسط میں مارٹن کی کٹوتیاں 18.9 فیصد تک پہنچ گئی تھیں۔
الٹا رابن ہڈ سسٹم پر تنقید
سپروٹ اسکول آف بزنس سے تعلق رکھنے والے ایان لی نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ سماجی نظام میں دولت مند افراد کو بھی وہی مراعات دی جا رہی ہیں جو غریبوں کو ملتی ہیں، جسے انہوں نے ” الٹا رابن ہڈ سسٹم” قرار دیا۔ان کا کہنا تھا”ہم ایک خیالی جنت میں جی رہے ہیں جہاں ہم نے فرض کر لیا ہے کہ ہم ہر چیز پر سبسڈی دے سکتے ہیں ۔
امکان ہے کہ عوامی خدمات پر ممکنہ کٹوتیوں کی مزید تفصیلات اس موسم خزاں میں پیش کیے جانے والے وفاقی بجٹ میں سامنے آئیں گی۔ ایان لی کے مطابق اگر وزیر اعظم کارنی معاشرے کے کمزور طبقے کو تحفظ فراہم کر پائے، تو وہ ان اقدامات کو سیاسی طور پر قابل قبول بنا سکتے ہیں۔