عرب میڈیا کے مطابق رفح کراسنگ کے قریب ایک گھر پر اسرائیلی حملے میں دو سالہ بچی سمیت 14 فلسطینی شہید ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ کے الاقصیٰ اسپتال کے قریب دھماکوں اور شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ الاقصیٰ اسپتال کا ایندھن ختم ہوگیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں صرف 6 ایمبولینسیں قابل استعمال ہیں اور انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز کو ایک بار پھر معطل کر دیا گیا ہے۔القسام بریگیڈز نے اپنے بیان میں مغربی کنارے کے نور الشمس کیمپ میں اسرائیلی حملے میں ناکام ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔اس دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں 3 فلسطینی نوجوانوں کو بھی شہید کر دیا گیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (OCHA) کے سربراہ نے خیمے، خوراک فراہم کی پانی اور ادویات کی سپلائی ناکافی قرار دی گئی ہے۔پناہ گزین کیمپ سے اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے المساوی شہر میں 2.5 مربع کلومیٹر زمین مختص کی ہےجو کہ لندن کے ہیتھرو ہوائی اڈے کے نصف سے بھی کم رقبے پر ہے، تاکہ بے گھر فلسطینیوں کو ایڈجسٹ کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ 1.8 ملین بے گھر فلسطینیوں کو اتنی چھوٹی جگہ پر رہنے کے لیے کہا جا رہا ہے لیکن یہاں کی صورتحال بہت تشویشناک ہے کیونکہ یہاں لوگوں کی تعداد بہت زیادہ ہے اور وسائل بہت کم ہیں،بے گھر فلسطینیوں کو اس وقت انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینی ہلال احمر نے بھی اقوام متحدہ کے کیمپ کے پیچھے اپنے خیمے لگائے ہیں لیکن خیموں کی تعداد بھی بے گھر فلسطینیوں کی بڑی تعداد کے لیے فراہم کی جانے والی خوراک اور ادویات ناکافی ہیں۔
دوسری طرف صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے آئی) نے بھی غزہ جنگ کے 100ویں دن میں داخل ہوتے ہی اسرائیلی فوج کے ہاتھوں صحافیوں کے قتل کو روکنے کے اپنے مطالبے کو دہرایا ہے۔اپنے بیان میں سی پی جے آئی نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فوج صحافیوں کے قتل عام کو روکے انہیں جنگ کے 100 دنوں کے دوران اسرائیل کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے صحافیوں کی تعداد کے لیے عوامی عدالت میں پیش ہونا چاہیے، اور بین الاقوامی صحافیوں کو غزہ تک بلا روک ٹوک رسائی دی جانی چاہیے۔سی پی جے آئی نے کہا کہ جنگ کے آغاز سے لے کر یکم جنوری تک غزہ میں اسرائیلی فورسز نے 82 صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو شہید کیا ہے جن میں 75 فلسطینی بھی شامل ہیں