الریاض ( نیوز ایجنسی ) سعودی عرب میں ایک پاکستانی شہری کو منشیات کی اسمگلنگ کے سنگین جرم میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق، سعودی وزارت داخلہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجرم کے خلاف ٹھوس شواہد موجود تھے اور اس نے جرم کا اعتراف بھی کر لیا تھا، جس کے بعد عدالت نے اسے موت کی سزا سنائی۔مجرم نے اعلیٰ عدالتوں میں اپنی سزا کے خلاف اپیلیں دائر کیں، تاہم تمام اپیلیں مسترد کر دی گئیں۔ یہاں تک کہ شاہی محل سے رحم کی اپیل بھی منظور نہ کی گئی، جس کے بعد سزا کو حتمی شکل دے دی گئی۔ سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مجرم کو تمام قانونی سہولیات فراہم کی گئیں اور انصاف کے تقاضے پورے کیے گئے۔اگرچہ وزارت نے سزا پر عملدرآمد کی تفصیل نہیں دی، تاہم سعودی عرب میں سزائے موت عموماً سر قلم کر کے دی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی ایک سعودی شہری کو دہشت گردی اور ریاست کے خلاف سنگین الزامات پر سر قلم کیا گیا۔واضح رہے کہ چین کے بعد ایران اور سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں شامل ہیں۔ رواں سال کے صرف ابتدائی دو ماہ میں سعودی عرب میں 29 قیدیوں کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔یہ واقعہ نہ صرف پاکستانی کمیونٹی کے لیے باعث تشویش ہے بلکہ انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی توجہ بھی ایک بار پھر سعودی عرب کے عدالتی نظام اور سزائے موت کے نفاذ کی جانب مبذول کر رہا ہے۔