پاک امریکہ تعلقات کا نیا موڑ ، کیا پاکستان واقعی امریکہ کا پسندیدہ ترین ملک چکا ؟

 

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ایک امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ پاک بھارت جنگ بندی کے دوران بھارتی وزیراعظم  نریندر مودی  کے رویے نے اس وقت کے امریکی صدر **ڈونلڈ ٹرمپ** کو سخت ناراض کر دیا، جس کے بعد امریکی حکومت کی نظر میں پاکستان بھارت پر فوقیت حاصل کرنے لگا۔

رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورِ صدارت میں بھارت کئی حوالوں سے امریکہ کے قریب تھا۔ امریکی اسٹریٹجک ماہرین بھارت کو انڈو پیسیفک ریجن میں چین کے خلاف "واچ ڈاگ” قرار دیتے تھے، جبکہ پاکستان کی شبیہ 9/11 کے بعد زیادہ مثبت نہیں سمجھی جاتی تھی۔لیکن ٹرمپ نے اپنے پہلے خطاب میں جب پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ** کی تعریف کی تو واشنگٹن میں پاکستان کے حامی نئے چہرے سامنے آنا شروع ہو گئے۔
امریکی اخبار کے مطابق بھارتی وزیراعظم مودی نے پلوامہ واقعے کا الزام پاکستان پر لگا کر اپنی فوجی برتری دکھانے کی کوشش کی، لیکن یہ حکمتِ عملی الٹی پڑی۔ پاکستان نے جواب میں کئی بھارتی طیارے مار گرائے، جس سے عالمی سطح پر بھارت کو جھٹکا لگا۔
رپورٹ کے مطابق پاک بھارت کشیدگی کے بعد جنگ بندی میں ٹرمپ نے براہِ راست کردار ادا کیا اور دونوں ممالک پر زور دیا کہ کشیدگی کم کریں۔ پاکستان نے ٹرمپ کے کردار کو سراہتے ہوئے ان کا نام نوبیل امن انعام کے لیے بھی تجویز کیا، جس سے امریکی صدر کو بین الاقوامی سطح پر بڑا مقام ملا۔دوسری جانب بھارت نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ جنگ بندی میں ٹرمپ کا کوئی کردار تھا۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ جنگ بندی کے فوراً بعد بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا واشنگٹن کا دورہ ممکن نہ ہو سکا، جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں دوپہر کے کھانے پر مدعو کیا۔اخبار کے مطابق جنرل آصف منیر کو ایک  انتہائی پُرسکون اور قابل قیادت کے طور پر خطے میں احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ان کی دعوت کا مقصد پاکستان کی طرف سے جنگ روکنے کی کوششوں پر شکریہ ادا کرنا تھا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ جنرل آصف منیر کے اسٹریٹجک وژن نے ڈونلڈ ٹرمپ کو متاثر کیا، جس کے بعد دونوں رہنماؤں کے تعلقات میں گہرائی آئی۔ ایک ماہ بعد ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ ایک  غیر معمولی اقتصادی معاہدہ کیا۔ جبکہ دوسری جانب بھارت پر  روس سے تیل خریدنے پر بھاری محصولات عائد کر دیے ۔یہ پیش رفت پاک-امریکہ تعلقات کو نئی سمت دیتی ہے، لیکن ماہرین کے مطابق سوال یہ ہے کہ آیا یہ تعلقات صرف ٹرمپ کی ذاتی پالیسی ہیں یا واشنگٹن کے ادارے بھی اس پر متفق ہیں۔
رپورٹ کے مطابق نریندر مودی پاکستان سے بدلہ لینے کے لیے  سندھ طاس معاہدہ  معطل کر سکتے ہیں اور پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ اقدام بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو بہار انتخابات میں عوامی حمایت دلانے کی ایک کوشش ہو سکتی ہے۔
امریکی اخبار نے لکھا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کو دہشت گرد تنظیم قرار دینا دراصل مودی کے لیے ایک سخت انتباہ ہے کہ وہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت سے باز رہیں۔اب یہ سوال باقی ہے کہ کیا مودی دنیا کے سب سے طاقتور شخص سے محاذ آرائی مول لیں گے یا نہیں۔اخبار کے مطابق اگر پاک مریکہ تجارتی تعلقات نایاب معدنیات، تیل اور گیس کے شعبوں تک پھیل گئے تو پاک امریکہ تجارتی حجم بھارت سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے۔اس وقت وائٹ ہاؤس کی توجہ براہِ راست  فیلڈ مارشل آصف منیر پر ہے اور دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کس طرح اپنے معاشی اور عسکری کارڈز کھیلتا ہے تاکہ ٹرمپ پاکستان کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم رکھیں۔ یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پاک-امریکہ تعلقات میں ایک نیا اور حیران کن موڑ آیا ہے، جو خطے کی سیاست اور بھارت کے لیے بڑے چیلنجز پیدا کر سکتا ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔