یہ بھی پڑھیں
اسرائیل کا غزہ پر بڑا فضائی حملہ،30 فلسطینی شہید
عرب میڈیا کے مطابق خان یونس میں فلسطینی مزاحمتی فورسز اور قابض فوج کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں، اسرائیل کے تازہ حملوں میں مزید 134 فلسطینی شہید ہوگئے، 7 اکتوبر سے اب تک شہداء کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔دوسری جانب مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں 5 فلسطینی شہید، 5 زخمی جب کہ 2 مکانات مسمار کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق نابلس یونیورسٹی سے متعدد طلبہ کو گرفتار بھی کیا گیا۔دوسری جانب تل ابیب کے قریب یہودی بستی میں حملے میں ایک اسرائیلی ہلاک اور 18 زخمی ہوگئے جب کہ حملے کے شبہ میں 2 فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا گیا۔رپورٹ کے مطابق ناروے کی امدادی تنظیم نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے غزہ کی صورتحال کو صدی کا بدترین انسانی بحران قرار دیا۔
مزید پڑھیں
حماس کے حملے کے بعد غزہ پر اسرائیلی کے فضائی حملے ،232فلسطینی شہید ، سینکڑوں زخمی
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ جنوبی غزہ میں جاری فوجی آپریشن اپنے اختتام کے قریب ہے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ کی قیادت فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہو گی۔ غزہ میں فلسطینی رہتے ہیں اس لیے مستقبل میں فلسطینی اس پر حکومت کریں گے۔عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کو بے نقاب کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا کہ غزہ کے عوام کے لیے زندگی جہنم بنا دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے صحت کے مراکز پر 300 سے زائد حملے کیے گئے اور اب بھی امداد کی رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اس وقت غزہ میں صرف 15 اسپتال کام کر رہے ہیں اور یہاں تک کہ صرف محدود طبی خدمات فراہم کی جا رہی ہیں، جب کہ انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے افراد کو انتہائی ضروری امداد فراہم کرنے سے بھی روکا جاتا ہے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری سے شہید فلسطینیوں کی تعداد 24 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 60 ہزار 317 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت سے جاں بحق اور زخمی ہونے والے فلسطینیوں میں نصف سے زیادہ صرف بچے اور خواتین ہیں۔