غزہ میں اسرائیل کا ظلم و ستم جاری ہے اور آٹھویں روز بھی مواصلاتی نظام مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکا۔ انٹرنیٹ کی بندش کے باعث انسانی حقوق کی تنظیموں کو مشکلات کا سامنا ہے جب کہ مواصلاتی نظام کو نشانہ بنانے سے غزہ میں زخمی شہریوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
غزہ کے شہر خان یونس میں اسرائیلی فوج کے حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں مزید 77 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے جب کہ الامال اسپتال کے قریب بھی شدید فائرنگ کی گئی۔فلسطینی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ میں 12 خاندانوں کا قتل عام کیا ہے۔دوسری جانب القسام بریگیڈز نے کہا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں نے زیتون میں اسرائیلی فوجی گاڑیوں پر حملہ کیا، متعدد اسرائیلی فوجی زخمی اور فوجی گاڑیاں تباہ ہوگئیں، اسرائیلی فوجی قافلوں کو راکٹوں سے نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب غزہ میں موجودہ ہسپتال 20 ملین فلسطینیوں کے لیے ناکافی ہیں۔ ڈاکٹر زود آؤٹ بارڈرز نے غزہ کی موجودہ صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں زخمی ہونے والے فلسطینی مسلسل دم توڑ رہے ہیں۔ میں کام جاری نہیں رکھ سکتا۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ غزہ پر حملوں کے باعث 20 لاکھ شہری کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے ہیں جب کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر سے اب تک غزہ پر 65 ہزار ٹن دھماکہ خیز مواد استعمال کیا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ پندرہ برسوں کے دوران غزہ کے تنازعے میں تین گنا زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں نصف سے زیادہ خواتین اور بچے ہیں۔