اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال کے 14 ہزار 6 ارب روپے کے بجٹ کی منظوری دے دی ہے جس میں 6 ہزار ارب روپے کا خسارہ ہے جب کہ کم از کم اجرت 32 ہزار روپے اور تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام
اجلاس میں وفاقی کابینہ نے 1150 ارب روپے مالیت کے وفاقی ترقیاتی پروگرام (PSDP) کی منظوری دی، جس میں انفراسٹرکچر کے لیے 491.3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
توانائی، پانی، نقل و حمل اور مواصلات
ذرائع کے مطابق کابینہ نے توانائی کے شعبے کے لیے 86.4 ارب روپے، ٹرانسپورٹ اور مواصلات کے شعبے کی ترقی کے لیے 263.6 ارب روپے، آبی ذخائر اور پانی کے شعبے کے لیے 99.8 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی
دفاع
دفاع کے لیے 1804 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کے باعث دفاعی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا جا سکا۔ دفاعی بجٹ وزارت دفاع، دفاعی پیداوار اور ذیلی اداروں کے علاوہ تینوں مسلح افواج کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
مالی سال 2022-23 میں دفاعی بجٹ کے لیے 1510 ارب روپے مختص کیے گئے تھے تاہم اس بار دفاعی بجٹ روپے کی قدر کے حساب سے انتہائی کم رکھا گیا ہے۔ موجودہ مالی سال 2022-23 میں مسلح افواج نے قومی بچت کی مہم میں حصہ لے کر اپنے بہت سے اخراجات کو کم کیا ہے۔
صحت اور تعلیم
کابینہ نے سماجی شعبے کی ترقی کے لیے 241.2 ارب روپے، صحت کے شعبے کے لیے 22.8 ارب روپے، تعلیم کے شعبے اور اعلیٰ تعلیم کے لیے 81.9 ارب روپے اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے پروگراموں کے لیے 90 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی۔
تنخواہوں میں اضافے کی منظوری
سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں بھی 35 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ ان کی پنشن میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے۔ بجٹ تقریر کے مسودے کے مطابق اسلام آباد میں کم از کم اجرت 100 روپے سے بڑھا کر 1000 روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ .
گریڈ ایک سے 16 تک کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ اسی طرح کابینہ نے ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں ساڑھے سترہ فیصد اضافے کی منظوری دی۔
بجٹ کے مسودے کے مطابق مقروض بیواؤں کے لیے ہاؤس بلڈنگ فنانس کارپوریشن سکیم متعارف کرائی جا رہی ہے۔ اس اسکیم کے تحت حکومت ان بیواؤں کے 10 لاکھ روپے تک کے بقایا قرض ادا کرے گی۔