عافیہ کی قید کو 21 سال گزر گئے، والدہ انتقال کر گئیں ،خواب میں آپؐ کی زیارت نصیب ہوئی ، آپؐ نے امت کیلئے کیا فرمایا؟

اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )  ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی قید کو 20 سال گزر گئے ان 20 سالوں میں بہت کچھ بدل چکا  عافیہ صدیقی کی والدہ انتقال کر گئیں ، عافیہ کی بیٹی ڈاکٹر بن چکی ان کا بیٹا جو ان سے بچھڑ چکا تھا وہ جوان ہو گیا ۔

عافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی نے 20 سال بعد گزشتہ دنوں ان سے جیل میں ملاقات کی ، ملاقات تقریبا اڑھائی گھنٹے جاری رہی دونوں بہنوں کے درمیان ایک موٹا شیشہ تھا ،گلے ملنا تو درکنار بہنیں ہاتھ تک نہ ملا سکیں ،فوزیہ بہن کو والدہ کی موت کے بارے میں بھی بتانے کی ہمت نہ کر سکیں ، عافیہ صدیقی نے کہا کہ مجھے امی اور بچے بہت یا د آتے ہیں ،فوزیہ صدیقی کو ملاقات کے دوران عافیہ کے بچوں کی تصویریں بھی اسے دکھانے کی اجاز ت نہیں دی گئی جو وہ پاکستان سے اپنے ساتھ لائی تھیں ۔ عافیہ صدیقی نے فوزیہ صدیقی کو اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے حوالے سے بتایا  ۔

Dr Afia Siddiqui, Pakistani neuroscientist in US prison, meets family after 20 years - Islamabad Scene

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کون ہیں ؟

ڈاکٹر عافیہ صدیقی 2 مارچ 1972 کو کراچی میں پیدا   ہوئی۔ وہ 1990 میں اسٹوڈنٹ ویزا پر ہیوسٹن چلی گئیں۔ ہیوسٹن یونیورسٹی سے تین سمسٹر کے بعد، وہ اسکالرشپ پر میساچوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں منتقل ہوگئیں۔عافیہ کی والدہ کے مطابق عافیہ صدیقی 28 مارچ 2003 کو میٹرو کیب میں گلشن اقبال میں واقع اپنے گھر سے نکلی اور راولپنڈی جانے والی فلائٹ پکڑنے کے لیے نکلی، لیکن ایئرپورٹ نہیں پہنچی۔ جب وہ گھر سے پندرہ بیس افراد کے ساتھ باہر نکلی تو اگلی سڑک پر تین چار گاڑیوں میں کچھ لوگ اس کا انتظار کر رہے تھے اور پھر انہوں نے اسے اغوا ء کر لیا۔ عافیہ کو ایک گاڑی میں اور بچوں کو دوسری گاڑی میں رکھا گیا ہے۔

پاکستانی مقامی اخبارات کے مطابق ایک خاتون کو دہشت گردی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ یہ بیان پاکستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ میڈیا نے بتایا ہے کہ عافیہ صدیقی کو گرفتار کیا گیا، کراچی میں ایک خاتون کو خفیہ ایجنسی نے اٹھایا اور پوچھ گچھ کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا،ایک سال بعدپاکستانی حکومت کے ترجمان نے کہا انسانی حقوق کے کسی کارکن نے 2003 میں عافیہ صدیقی کی غیر قانونی طور پر امریکہ منتقلی پر سوال کرنے کی جرات نہیں کی۔

 عافیہ پر الزام

امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ پر ہیروں کی غیر قانونی منتقلی اور القاعدہ کی مالی معاونت کا الزام تھا۔ وال اسٹریٹ جرنل نے یہ واضح نہیں کیا کہ 2001 میں لائبیریا میں ہیروں کی غیر قانونی تجارت کے حوالے سے (ڈگلس فرح، جو نیشنل انفارمیشن پالیسی سینٹر کے طالب علم تھے، اپنی کتاب (پتھر سے خون  میں اس نے واضح کیا کہ خفیہ مالیاتی دہشت گردوں کی حمایتی عافیہ صدیقی ہے۔

Aafia Siddiqui says she was assaulted by inmate in U.S. prison – 5Pillars

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں میڈیا کی جانب سے الزامات کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا، اور اہل خانہ کی معلومات کے مطابق وہ کسی غیر قانونی تجارت میں ملوث نہیں تھیں، نہ ہی وہ القاعدہ کی کسی مالی معاونت میں ملوث تھیں.

جیلوں میں قرآن پاک تقسیم

2001 میں کسی نے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ وہ افریقہ میں گرمیوں میں کیا کر رہی تھی۔ اس کے بجائے میڈیا کی طرف سے الزامات کی بارش کی گئی۔ کسی نے حقیقت جاننے کی کوشش نہیں کی کہ وہ کیا کر رہی تھی۔ دراصل وہ ایک مقامی مسجد سے قرآن لے کر جیلوں میں قیدیوں میں تقسیم کر رہی تھیں۔ وہ ان کے ساتھ ہوٹل میں ٹھہری ہوئی تھی۔ Roxbury میں Beckmanor ہوٹل کی 20ویں منزل پر ٹھہرنے والی Elaine Whitfield Sharp نے کہا کہ وہ کھیلوں کی میزبان تھی، اور اس کے ساتھ، اس کی بہن فوزیہ  کے بچے کی دیکھ بھال کر رہی تھی، کیونکہ فوزیہ بریگم اینڈ ویمنز ہسپتال سے نیورو سائنس میں فیلوشپ، تربیت اور تجربہ حاصل کر رہی تھی، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ ایک شخص ایک ہی وقت میں دو  جگہوں پر کیسے ہو سکتا ہے؟

ایف بی آئی رپورٹ

ایف بی آئی کے مطابق وہ جیو کیمیکل ہتھیاروں اور کیمیائی جنگی ہتھیاروں کی تیاری میں ملوث تھے۔ القاعدہ کی بدلتی حکمت عملی سے خوفزدہ ہوتے ہوئے، ان پر پی ایچ ڈی اور ایم آئی ٹی کی تعلیم کی آڑ میں بائیو کیمیکل وائرس تیار کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ان کے وکیل کے مطابق، عافیہ کا کام ایک عام پریکٹس کے طالب علم پر مبنی تھا: جس طرح سے لوگ جانچنا اور موازنہ کرنا سیکھتے ہیں۔ اس کا مطالعہ کرنے کے لیے، اس نے ایک کمپیوٹر پروگرام تیار کیا اور اس کے پاس بالغ رضاکار تھے، جو اس کے دفتر آئے اور جانچ کے مقاصد کے لیے اسکرین پر موجود مختلف اشیا کی تصاویر کو دیکھتے تھے۔

کیا عافیہ کا قصور صرف مسلمان اور پختہ ایمان والی خاتون ہونا تھا ؟

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے حوالے سے برینڈیز پروفیسر آف نیورو سائنس پال ڈی زیو کا کہنا ہے کہ "میں نے عافیہ صدیقی میں ایسی کوئی چیز نہیں دیکھی جس کا ان پر الزام ہو، بغیر کسی ثبوت کے اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ اور وہ کمپیوٹر سائنس کی ماہر ہیں۔” اور ایک بہت ہی قابل خاتون تھیں۔ اس کے خلاف واحد ثبوت یہ ہے کہ وہ ایک پرجوش مسلمان تھیں۔ میں حیران ہوں کہ اس پر صرف اس لیے الزام لگایا گیا کہ وہ مسلمان تھی۔ وہ پختہ ایمان والی خاتون تھیں اور کسی بھی نظریہ یا مفروضے سے پہلے ایمان کا ذکر کرتی تھیں کہ اللہ نے چاہا تو ہو گا۔

 عافیہ یتیموں کی مدد کیلئے  فکر مند رہتی تھیں

طلال عید   کہتی ہیں کہ وہ صدیقی کو اپنے فلاحی کاموں سے جانتی تھیں۔ اس نے بوسنیائی یتیموں کے لیے امداد اور رقم اکٹھی کی۔ حالانکہ ہم لوگ حیران تھے کہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کی مدد کے لیے کتنی فکر مند اور سرگرم تھی۔ یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا۔اس نے اپنے آس پاس کی مسلم کمیونٹی کی حوصلہ افزائی کی۔ وہ یہاں کی طالبہ تھی۔ وہ بہت فکر مند تھیں کہ مسلمان اپنی برادری کی ضروریات پر توجہ نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے لوگوں کی مزید مدد کرنے کی ضرورت ہے۔ .

A closer look at the case of Aafia Siddiqui, jailed in Texas | Deccan Herald

 امام مسجد کے عافیہ بارے تاثرات 

Roxbury میں، مشرق وسطی کیفے کے اگلے دروازے پر اینٹوں کی ایک مسجد ہے جہاں اللہ کی عبادت کی جاتی ہے۔ اور عبداللہ فاروق اس مسجد کے امام ہیں۔ وہ کہتا ہے، میں جانتا ہوں کہ عافیہ یہاں امریکہ میں رہتی تھی۔ وہ اور اس کی تنظیم یہاں امریکہ میں اسلام کی معلومات اور دعوت فراہم کر رہی تھی۔ اس نے قیدیوں کے ساتھ ساتھ اسکول کے بچوں کو قرآن پاک اور دوسری کتابیں فراہم کیں۔اس کے کتابوں کے ڈبے مسجد میں آتے تھے اور چھوٹی سی خاتون ہونے کے باوجود وہ کسی سے مدد نہیں مانگتی تھیں اور اپنا سامان، بکس اور کتابیں خود ہی سیڑھیوں پر لے جاتی تھیں۔

اگرچہ وہ MIT کی طالبہ تھیں، لیکن پھر بھی وہ مسلمان طلبا کی مدد کرتی تھیں۔ اس نے بھی ایک تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔اس نے تین رہنما کتابیں لکھیں جن میں دوسروں سے خطاب کرنے اور انہیں اسلام کی دعوت دینے کے بارے میں رہنمائی فراہم کی گئی۔ اس نے سکولوں میں اسلام قبول کرنے کی دعوتیں بھی دیں۔

ترویج اسلام کی کوششیں جرم بن گئیں

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو اسلام کی ترویج کی کوششوں کے جرم میں سزا سنائی گئی اور ٹیکسن کی جیل میں بند کر دیا گیا۔ ڈرامائی عدالتی کیس بھی ہوا، کوئی ثبوت نہیں۔ وہاں کوئی ہتھیار نہیں تھے، کسی کو گولی نہیں ماری گئی تھی، انگلیوں کے نشانات نہیں تھے، اور دیگر حقائق اور شواہد امریکی فوج نے مٹا د دئیے  تھے  جب وہ مقدمہ چلانے میں ناکام رہی، اور اسے 86 سال کی سزا سنائی گئی اور وحشیانہ تفتیش کی گئی  پچاس سے زیادہ اسلامی ممالک ہیں اور ایک عافیہ ہے..مسلمانوں کے پاس بہت سے قدرتی وسائل ہیں اور پاکستان کے پاس ایٹمی صلاحیت اور باصلاحیت فوج ہے.لیکن بے سود.

جیل میں ہونے والے مظالم 

عافیہ صدیقی نے کچھ عرص قبل بتایا کہ جیل میں مرد فوجی مجھے برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں اور قرآن پاک کو پھاڑ کر میرے سامنے رکھا جاتا ہے کہ اس پر قدم رکھ کر چلو ،  امریکہ جیل میں قید پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے ساتھ ہونیوالے مظالم کی داستان سن کر دل خون کے آنسو روتا ہے ، نہ جانے کہاںہیں انسانی حقوق کی تنظیموں ان کی آنکھیں کیوں بند ہیں

کیا دنیا میں کوئی مسلمان باقی ہے ؟َ،ڈاکٹر عافیہ کی فریاد

امریکی جیل میں قید لہو لہان ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے فریاد کرتے ہوئے سوال کیا کے کیا دنیامیں کوئی مسلمان باقی ہے ، کیا پاکستان پرقبضہ ہو گیا ، کیوں کسی تک میری فریاد نہیں پہنچتی،میرے کپڑے اتارے گئے قرآن پاک میرے قدموں میں رکھ کر کہا گیا اس پر چلو گی نہیں تو تمہیں عدالت میں نہیں لے جایا جائے گا ۔جب چلنے سے انکار کیا گیا تو مار مار کے لہولہان اور بے ہوش کر دیا گیا ،میری نہیں تو کم ازکم قرآن پاک کی بے حرمتی تو رکوا دی جائے ۔ کیا پورے بر صغیر میں کوئی ایک بھی مسلمان نہیں کے وہ کلام پاک کی بے حرمتی کیخلاف آواز بلند کرے ۔

خواب میں آپ ؐ کی زیارت نصیب ہوئی 

ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بتایا کہ عافیہ صدیقی سے ایک مرتبہ فون پر بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ میں نے رو رو کر فریاد کی میری آنکھ لگ گئی تو حضور اکرم ؐ نے نظر کرم فرمائی اور خواب میں زیارت ہوئی تو میں نے آپ ؐ سے عرض کی یارسول اللہ ؐ کیا وجہ ہے اگر میرا جرم بھی نہیں آپ ؐ سے مجھ سے خوش ہیں تو مجھے قید سے رہائی کیوں نہیں ملتی ، عافیہ صدیقی کہتی ہیں کی اس کے بعد خاموشی ہو گئی  میں نے آپ ؐ کے چہرہ اقدس کی طرف دیکھا تو آپ ؐ کی آنکھیں مبارک نم تھی  آپ ؐ افسردہ تھے حضور اکرم ؐ  نے  ؐ فرمایا  یہ امت کا امتحان ہے عافیہ صدیقی کہتی ہیں یہ سب دیکھ کر میں رونےلگی کے میں نے یہ سوال کیوں کیا

عافیہ کی گرفتار مسلم ممالک کے منہ پر طمانچہ

عافیہ کی گرفتاری تمام مسلم ممالک کے منہ پر طمانچہ ہے۔ وہ دن دور نہیں جب ہم سے ہماری بہن کے بارے میں سوال ہوگا اور ہماری آنکھیں شرم سے جھک جائیں گی.

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔

    کالم / تجزیہ

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں بسنے والی اردو کمیونٹی کو ناصرف اپنی مادری زبان میں قومی و بین الاقوامی خبریں پہنچاتی ہے​ بلکہ امیگرینٹس کو اردو زبان میں مفیدمعلومات فراہم کرتی اور اردوکمیونٹی کی سرگرمیوں سے باخبر رکھتی ہے-​

     

    تمام مواد کے جملہ حقوق © 2025 اردو ورلڈ کینیڈا

    اردو ورلڈ، کینیڈا میں اشتہارات کے لئے اس نمبر پر 923455060897+ رابطہ کریں یا ای میل کریں urduworldcanada@gmail.com