7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں بڑی تعداد میں بچے مارے جا چکے ہیں جب کہ حملوں میں 48 ہزار سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
اسرائیل نے اپنے جارحانہ اقدامات میں بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑائیں، خان یونس، رفح، جبالیہ اور دیگر علاقوں پر حملوں میںسکول، ہسپتال، رہائشی عمارتیں، عبادت گاہوں کو تباہ کیا، بہت سے لوگ ملبے تلے دب گئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے فلسطینیوں کے جبری انخلاء کے منصوبے کے تحت خان یونس سے علاقہ خالی کرنے کی دھمکی دی تھی۔
اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر ذکی ہنیگبی نے کہا کہ اسرائیلی فورسز کی حالیہ کارروائیوں میں اہم کامیابیاں ملی ہیں، اسرائیلی فورسز نے حماس کے 7 ہزار سے زائد جنگجوؤں کو نشانہ بنایا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 23 لاکھ سے زائد فلسطینی پہلے ہی بے گھر ہیں اور جنگ زدہ شہر میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی میڈیا نے بتایا ہے کہ غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران مزید کئی اسرائیلی فوجی مارے گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک اسرائیلی وزیر کا بیٹا اور اس کا بھتیجا شامل ہیں۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی میں اپنے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کا اعتراف کیا ہے، جس کے بعد پٹی میں زمینی کارروائیوں کے آغاز سے اب تک فوج کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 97 ہو گئی ہے۔
دوسری جانب القسام بریگیڈز کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے الزیتون محلے میں ایک عمارت کو دھماکے سے اڑا دیا جہاں اسرائیلی فوجی چھپے ہوئے تھے۔ اس حملے میں کئی اسرائیلی فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
دوسری جانب غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے امریکا کے اقدام کی متحدہ عرب امارات، چین، فلسطین، برازیل، روس اور ترکی نے مذمت کی ہے۔ جواب میں اقوام متحدہ میں برازیل کے سفیر نے کہا کہ ویٹو سے سفارتی حل کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔ روس نے بھی غزہ کی جنگ کو امریکہ کا جیو پولیٹیکل گیم قرار دیا۔