اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) وفاقی حکومت اور متعلقہ ادارے نے شوگر ملز کو اپنے بروکرز کے ساتھ ڈیل کرنے اور ان کی خریدی ہوئی چینی کا ذخیرہ ملوں کے اندر رکھنے کے مشکوک اور ناقص طریقہ کار کو تبدیل کرنے کے لیے 3 دن کی ڈیڈ لائن دی ہے۔
حساس ادارے کی اہم شخصیت نے ’’اسٹنگ آپریشن‘‘ کر کے رحیم یار خان سمیت چند علاقوں سے چینی کے 2 ٹرک پنجاب سے باہر بھجوائے، راستے میں ’’بھتہ‘‘ لینے اور ٹرکوں کو ’’کلیئر‘‘ کرنے والے تمام سرکاری محکموں کے عملے کی نگرانی کی گئی اور پھر ان ٹرکوں کو واپس پنجاب لایا گیا۔
اجلاس کے دوران اعلیٰ ترین سرکاری حکام نے بتایا کہ مختلف چیک پوسٹوں پر ہزاروں بوریاں گندم سمگل کرنے کی کوشش بھی چند روز میں ناکام بنا دی گئی۔ اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس میں شوگر ملز اور فلور ملز کے نمائندوں کو حتمی وارننگ دی گئی۔ ” علاوہ ازیں نگراں وزیراعظم، نگراں وزیراعلیٰ اور ڈی جی اینٹی کرپشن کو ملک کی دو اہم ترین انٹیلی جنس ایجنسیوں کی سورس رپورٹ سمیت بھیجی گئی معلومات میں انکشاف ہوا ہے کہ پنجاب میں گندم کی نئی پیداوار کے دوران سرکاری گندم خریداری مہم کے دوران ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ راولپنڈی نے مبینہ طور پر پنجاب سے گندم کی لاکھوں بوریاں خیبرپختونخوا سمگل کیں جس کی بڑی مقدار افغانستان بھیجی گئی۔مبینہ طور پر ایک منظم منصوبے کے تحت نئی گندم آتے ہی راولپنڈی میں گندم کی قیمت 5500 روپے فی من سے بلند کر دی گئی۔