اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) برٹش کولمبیاکے پیرا میڈیکس اور ایمرجنسی ڈسپیچرز اس وقت شدید ذہنی دباؤ اور ایک انتہائی سنگین ذہنی صحت کے بحران سے گزر رہے ہیں اور ان کی یونین نے فوری مدد کی اپیل کی ہے۔
سال 2025 میں پیرا میڈیکس میں خودکشیوں کی ریکارڈ تعداد دیکھی گئی ہے۔یونین کا کہنا ہے کہ کم از کم 30 فیصد ارکان یا تو ذہنی صحت کے مسائل کی وجہ سے کام سے غیر حاضر ہیں، یا وہ علاج کے ساتھ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔
یونین کے صوبائی ڈائریکٹر ایان ٹیٹ کے مطابق اگر سچ بولیں تو ہمیں لگتا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہےکیونکہ اب بھی بہت سے لوگ مدد مانگنے یا اپنے مسائل سامنے لانے سے شرماتے ہیں۔
ٹیٹ نے بتایا کہ رواں سال نو پیرا میڈیکس کا انتقال ہواجن میں سے چار نے خودکشی کی۔ان کا کہنا ہے کہ پیرا میڈیکس اس وقت کئی عوامی بحرانوں کی فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں اور مسلسل ذہنی اور جذباتی طور پر صدمے برداشت کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاچاہے وہ کووڈہو جاری اوپیئڈ بحران ہیٹ ویو، یا معاشرے کے ذہنی صحت سے متعلق مسائل، ہم ہی وہ لوگ ہیں جو ہر جگہ ان سے براہِ راست نمٹتے ہیں۔ روزانہ یہ سب کچھ برداشت کرنا انتہائی مشکل ہے، خاص طور پر جب عملہ بھی کم ہو۔ٹیٹ نے مزید کہا کہ اگرچہ یہ پیشہ ہمیشہ سے خطرناک رہا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں حالات بدتر ہو گئے ہیں۔
مثال کے طور پر گزشتہ سال متعدد پیرا میڈیکس پر حملے کیے گئے، خاص طور پر جب وہ بے گھر افراد کو ذہنی صحت اور نشے کے مسائل سے نکالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
ہم ان کے خیموںٹینٹوں اور کم قیمت رہائشوں (SROs) میں جاتے ہیں۔ ہم ان کی مدد کے لیے جاتے ہیں، ہم وہ ہاتھ ہوتے ہیں جو بغیر کسی فیصلے کے مشکل وقت میں ان کی مدد کرتے ہیں۔
یونین کا کہنا ہے کہ اب فوری اور عملی اقدامات کی ضرورت ہےٹیٹ نے کہا کہ سب سے پہلے عملے کی قلت کو پورا کرنا اہم ہے، کیونکہ اس وقت بہت سی ایمبولینسیں بغیر عملے کے کھڑی رہتی ہیں اور یہ مسئلہ صرف اہل افراد کی کمی کا نہیں بلکہ نظامی ناکامی کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہاگر اوور ٹائم یا ڈبل ٹائم کی اجازت دی جائے تو اگلے دن کے لیے ایمبولینس کالز کی تقسیم بہتر ہو جاتی ہے، اور فوری طور پر فائدہ ہوتا ہے۔یہ تمام معاملات یونین آئندہ چند مہینوں میں ہونے والے معاہداتی مذاکرات میں اٹھائے گی۔ٹیٹ کے مطابق صرف گزشتہ سال بی سی میں پیرا میڈیکس نے تقریباً دس لاکھ ایمرجنسی کالز کا جواب دیا اور یہ تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔
بی سی ایمرجنسی ہیلتھ سروسز کی چیف آپریشنز آفیسر جینی ہیلمر نے اپنے بیان میں کہاپیرا میڈیکس انتہائی مشکل اور دباؤ والے حالات میں کام کرتے ہیں تاکہ برٹش کولمبیائی باشندوں کی مدد کر سکیں، اور اس کے اثرات ان کی ذہنی صحت پر ضرور پڑتے ہیں۔
بطور آجر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم مناسب مدد فراہم کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ لوگ ان تک رسائی حاصل کر سکیں۔انہوں نے مزید کہاہم اپنے فرنٹ لائن عملے کی بات سننا جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ ہم جان سکیں کہ وہ کن مسائل سے گزر رہے ہیں — جن میں زہریلی منشیات کا بحران، کووِڈ19 کے اثرات، اور ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس کی بندش سے متعلق دباؤ شامل ہیں — تاکہ ہم ان کی بہتر مدد کر سکیں۔