7 اکتوبر سے جاری حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 8400 تک پہنچ گئی ہے جب کہ 23000 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، شہداء میں 73% بچے، خواتین اور بزرگ ہیں۔
اسرائیل کے اہم ترین ایٹمی شہر کو نشانہ بنایا ہے ،حماس
اسرائیلی حملوں سے اعلیٰ تعلیم سے وابستہ چار سو طلبہ بھی شہید ہوچکے ہیں جب کہ ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے اہلکاروں کی تعداد 63 ہوگئی ہے۔
اس کے علاوہ غزہ میں ترکی فلسطین فرینڈشپ کینسر ہسپتال پر بھی اسرائیل کی جانب سے بمباری کی گئی جس سے ہسپتال کا ایک حصہ تباہ ہو گیا۔
اسرائیل کے ہاتھوں غزہ میں نسل کشی جاری، شہید بچوں کی تعداد 3500 تک پہنچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں
دنیا کے تمام جنگی بیڑے بھی حماس کی حمایت سے نہیں روک سکتے: حزب اللہ
اسرائیل نے حماس کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے اکاؤنٹس منجمد کر دئیے
دن اور رات کے فضائی حملوں نے غزہ کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے، 45 فیصد رہائشی مکانات اور عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں، جب کہ اقوام متحدہ کو رسد کی کمی کی وجہ سے امدادی مشنوں کو روکنا پڑا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم جنون میں مبتلا ہیں، انہوں نے جنگ بندی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ جنگ کا وقت ہے، آج ہمیں تہذیب اور بربریت کی قوتوں کے درمیان لکیر کھینچنی ہوگی۔