آسان الفاظ میں ماہرین آثار قدیمہ نے جنوب مشرقی ایران میں تقریباً 4000 سال پرانی لپ اسٹک دریافت کی ہے۔اس حوالے سے سائنسی رپورٹس نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ یہ ممکنہ طور پر اب تک دریافت ہونے والی دنیا کی قدیم ترین لپ اسٹک ہے۔لپ اسٹک کے نمونے کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی کہ 80 فیصد مواد ہیمیٹائٹ جیسے معدنیات پر مبنی ہے جو گہرا سرخ رنگ فراہم کرتے ہیں۔معدنیات کے ساتھ سبزیوں اور دیگر نامیاتی مادوں سے تیار کردہ موم جیسے مادے بھی دریافت ہوئے۔
محققین نے کہا کہ سرخ رنگ کے معدنیات اور موم جیسے مواد کا موازنہ موجودہ دور کے لپ اسٹک بنانے کے طریقے سے کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے تسلیم کیا کہ اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ کاسمیٹک دیگر مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔لیکن ان کا کہنا تھا کہ گہرا سرخ رنگ، اس میں استعمال ہونے والے اجزاء اور برتن کی ساخت بتاتی ہے کہ ہونٹوں پر اس کا استعمال ضرور ہوا ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سرخ میک اپ کا قدیم ترین نمونہ ہے جس پر تحقیق کی گئی ہے۔محققین کے مطابق یہ اپنی نوعیت کی پہلی دریافت ہے کیونکہ اس سے قبل قدیم نوادرات میں سرخ لپ اسٹک جیسی کوئی چیز نہیں ملی ہے۔