اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) شہباز شریف کی جانب سے پہلگام حملے کی تحقیقات کی تجویز کی بھر پو حمایت کرتے ہیں ۔
سابق امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابن رافیل نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے پہلگام حملے کی تحقیقات کی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ واقعے کے 5 منٹ بعد کسی پر الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے۔
ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے رابن رافیل نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے غیر جانبدار ماہرین کی جانب سے کیے گئے پہلگام حملے کی تحقیقات کی تجویز کی حمایت کی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش ایک مثبت پیش رفت ہے اور عالمی برادری کو پاکستان بھارت کشیدگی کو کم کرنے میں فوری کردار ادا کرنا چاہیے۔سابق امریکی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ امریکی حکومت شہباز شریف کی تجویز کی حمایت کرے گی جبکہ دونوں ممالک کو مل کر بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کرنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ واقعے کے صرف 5 منٹ بعد ہی ایک فریق کہے گا کہ وہ جانتے ہیں کہ حملہ کس نے کیا، تاہم اس سلسلے میں صحیح حقائق جاننا بہت ضروری ہے۔میزبان نے پوچھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو ختم کرنے کا کیا حل ہے؟
جس پر انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس طرح کی کشیدگی پہلی بار نہیں ہے، ہم اس سے قبل بھی ایسی فلمیں دیکھ چکے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اور دونوں ممالک کے عوام اپنی اپنی قیادت کو بتائیں کہ کافی ہے، اب مسائل کا حل تلاش کرنے کا وقت آگیا ہے۔میزبان کی جانب سے جب ان سے پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ امریکہ میں نئی حکومت ابھی قیام کے عمل میں ہے، امریکہ نے ابھی تک پاکستان اور جنوبی ایشیا میں پالیسی بنانے کے لیے لوگوں کو تعینات نہیں کیا ہے اور اس کا جائزہ لینے میں وقت لگے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے سابقہ انتظامیہ کی کوششوں پر عمل کرے گی اور پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو سندھ آبی معاہدے کو فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔