اس لڑائی کے بعد کچھ طلباء کا کہنا تھا کہ انہوں نے کئی ہفتے پہلے اور لڑائی سے چند گھنٹے قبل انتظامیہ کو بتایا تھا کہ انہیں خطرہ ہے لیکن اسکول نے اس طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ دو طالبات نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نوعمروں کے ایک گروپ کی طرف سے دھمکیاں ملنے کے بعد وہ اسکول جانے سے بھی خوفزدہ تھیں۔
سیل فون فوٹیج اس لڑائی کا حصہ دکھاتی ہے جو گزشتہ پیر کو ٹومی ڈگلس سیکنڈری اسکول میں ہوئی تھی۔ تینوں نوجوانوں نے بتایا کہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ دالان سے نیچے جا رہے تھے جب طلباء کے ایک گروپ نے ان کا راستہ روک دیا اور کہا کہ وہ ان سے لڑنا چاہتے ہیں۔ کچھ دیر بعد ان پر زور دار گھونسے مارنے لگے۔ گلابی پینٹ میں ملبوس لڑکی کو زمین پر پٹخ دیا گیا اور اس کے سر پر کئی ضربیں لگیں۔ 16 سالہ لڑکی کا کہنا تھا کہ اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ کیا ہو رہا ہے اور اسے کیوں مارا پیٹا جا رہا ہے۔اسے بہت سے زخم آئے ہیں۔
اس کے منہ، گلے، سر اور پسلیوں میں بہت سی چوٹیں آئی ہیں۔یہ پورا واقعہ کئی طلباء نے اپنے فون پر ریکارڈ کیا اور اس کی فوٹیج تب سے آن لائن ہو رہی ہے۔ نوعمر لڑکی کا کہنا تھا کہ وہ اور اس کی دو دیگر سہیلیاں کئی بار اسکول انتظامیہ کے پاس گئی تھیں اور انھیں ملنے والی دھمکیوں کے بارے میں بتایا تھا اور پیر کے روز لڑائی سے کچھ دیر قبل وہ اسکول انتظامیہ کو اس دھمکی کے بارے میں بتانے آئی تھیں لیکن سکول اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
لڑائی کے بعد نوجوانوں نے خود ہی ایمبولینس اور پولیس کو بلایا۔ یارک ریجنل پولیس نے کہا کہ حملے کے سلسلے میں چار 14 سالہ اور ایک 15 سالہ نوجوان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔