8
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )اسرائیل کے 600 سے زائد سابق سیکیورٹی عہدیداروں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک خط بھیجا ہے جس میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
موساد کے سابق سربراہ، شن بیٹ کے سابق سربراہ اور آئی ڈی ایف کے سابق نائب سربراہ کی قیادت میں اس گروپ نے یہ درخواست کی ہے کہ ٹرمپ اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو پر جنگ کے خاتمے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ "ہم آپ سے غزہ میں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، آپ نے یہ لبنان میں کیا، اب وقت آگیا ہے کہ غزہ میں بھی ایسا ہی کیا جائے۔” سابق سیکیورٹی حکام نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کے مطابق حماس اب اسرائیل کے لیے کوئی خاص خطرہ نہیں ہے۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس گروپ نے اسرائیلی حکومت پر جنگ کی حکمت عملی میں تبدیلی کے لیے دباؤ ڈالا ہو، بلکہ اس بار انہوں نے عالمی سطح پر اسرائیل کی قانونی حیثیت کے بارے میں سنگین خدشات کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر اس وقت جب ٹرمپ نے اسرائیل پر غزہ میں قحط پیدا کرنے کا الزام بھی لگایا ہے۔ اسی دوران، ایک برطانوی یونیورسٹی کے اسرائیلی پروفیسر نے غزہ میں اسرائیلی فوج کے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی امدادی مراکز کو ویب سیریز "سکویڈ گیم” سے تشبیہ دی۔ ان کے مطابق، یہ امدادی مراکز قحط سے فائدہ اٹھانے والی تنظیموں کی مانند ہیں جہاں بھوکے شہریوں کو شکار کی طرح گولی مار دی جاتی ہے۔
اس وقت غزہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیاں جاری ہیں، اور اتوار کے روز مزید 92 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا، جن میں 56 افراد امداد کے منتظر تھے۔ اس دوران، غزہ میں غذائی قلت کی صورتحال بھی سنگین ہے، جس کے نتیجے میں مزید 6 فلسطینی قحط سے جاں بحق ہو گئے، اور اس کے ساتھ ہی غذائی قلت سے مرنے والوں کی تعداد 175 تک پہنچ گئی، جن میں 93 بچے شامل ہیں۔