رپورٹ کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی کو حکم دیا گیا کہ وہ فیصلے پر عمل درآمد کرکے 15 دن میں رپورٹ پیش کرے۔
سینیٹ کمیٹی برائے قواعد و استحقاق کا اجلاس گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔
سینیٹر محمد طاہر بزنجو کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل نے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو ‘جھوٹی یقین دہانیاں کروائیں اور ایوان کے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کیا۔
قائمہ کمیٹی برائے ہوا بازی کی ذیلی کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی سربراہی میں قائم کی گئی جو پائلٹ لائسنسنگ کے معاملات کا جائزہ لے گی۔
رواں سال مئی میں ذیلی کمیٹی کے اجلاس کے دوران سی اے اے کے ڈی جی نے کہا تھا کہ 262 پائلٹس کے لائسنس سے متعلق مسائل تھے جس کی وجہ سے عالمی سطح پر مسائل پیدا ہوئے۔
تحقیقات کے بعد 180 پائلٹس کو کلیئر کر دیا گیا جبکہ باقی 82 پائلٹس کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، ان میں سے 50 کے لائسنس وفاقی کابینہ کی ہدایت پر منسوخ اور 32 پائلٹس کو معطل کر دیا گیا۔
یہ مسئلہ سابق وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے جون 2020 میں قومی اسمبلی میں دیے گئے ایک بیان سے پیدا ہوا، جہاں انہوں نے دعویٰ کیا کہ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک کے 860 پائلٹس میں سے 260 سے زائد پائلٹس کے پاس جعلی لائسنس تھے
گزشتہ روز استحقاق کمیٹی کے رکن سینیٹر مانڈوی والا نے اجلاس کو بتایا کہ ذیلی کمیٹی لائسنس کے معاملے کے حل کی نگرانی کر رہی ہے۔
میٹنگوں میں یقین دہانیوں کے باوجود کہ ڈی جی سی اے اے ذیلی کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے سے گریزاں ہے، کمیٹی نے سی اے اے کو ہدایات جاری کیں اور معاملے کو 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردیا۔
استحقاق کمیٹی کو سینیٹر نصیب اللہ بازئی اور سینیٹر سردار محمد شفیق ترین کی جانب سے ایک ہی عمارت میں موجود ہونے کے باوجود بینک کے کراچی آفس میں ہونے والے اجلاس میں نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر کی عدم شرکت کے خلاف پیش کی گئی تحریک پر بھی بریفنگ دی گئی۔ .
سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر رحمت حسنی نے بھی شرکت کی، انہوں نے اپنے رویے پر تحریری معافی نامہ جمع کرایا جسے کمیٹی نے قبول کرلیا، معاملے پر مزید بحث آئندہ اجلاس تک ملتوی کردی گئی۔