اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) مودی حکومت ریاست منی پور میں 3 مئی سے جاری فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پانے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے کیونکہ چند دنوں کے وقفے کے بعد آج دوبارہ شروع ہونے والی جھڑپوں میں مزید 9 افراد کی جانیں گئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست منی پور میں پہاڑوں میں رہنے والی ’کوکی‘ نسل اور میدانی علاقوں میں رہنے والے ’میتھی‘ ایک دوسرے پر حملے کر رہے ہیں جس میں آتشیں اسلحے کا کھلے عام استعمال کیا جا رہا ہے۔ قدیم گرجا گھروں کو جلایا جا رہا ہے۔
پہاڑوں اور میدانی علاقوں میں رہنے والے گروہوں کا تعلق مختلف نسلوں سے ہے اور ایک گروہ قدیم آبادی ہونے کی وجہ سے شہر کے وسائل پر پہلا حق دعویٰ کرتا ہے جبکہ میدانی علاقے اسے اپنا کہتے ہیں۔میدانی علاقوں میں رہنے والے میتھی زیادہ تر عیسائی ہیں، اس لیے نسلی فسادات کو مذہبی رنگ مل گیا اور ہندو اور بدھ مت کے کوکی قبیلے نے بھی میتھیس کے گرجا گھروں پر حملہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں
شیو سینا نے گجرات فسادات میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے ملوث ہونے کا اعتراف کر لیا
جواب میں مندر پر بھی حملہ کیا گیا۔یہ اس وقت شروع ہوا جب حکومت نے قدیم پہاڑی آبادی کی طرح میدانی علاقوں میں رہنے والے نسبتاً نئے آباد کاروں کو تعلیم اور سرکاری ملازمتوں میں کوٹے سمیت معاشی فوائد کا اعلان کیا۔جس پر قدیم آبادی کوکی نے احتجاجی مظاہرے کا اعلان کیا تھا اور یوں 3 مئی سے نسلی فسادات کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک کم از کم 100 افراد ہلاک اور 40 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
آزاد ذرائع کے مطابق منی پور میں مرنے والوں کی تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے کیونکہ درجنوں گرجا گھروں، گھروں اور کاروباری مراکز کو آگ لگا دی گئی۔کوکی اقلیتی پہاڑی برادری کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ میتھیس برادری پہلے ہی نسبتاً خوشحال ہے اور انہیں مزید مراعات دینا ناانصافی ہوگی۔ دوسری جانب میتھیوز کا کہنا ہے کہ قبائلیوں کے لیے ملازمتوں کا کوٹہ اور دیگر مراعات کا تحفظ کیا جائے گا۔