اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غزہ میں 10 میں سے 9 بچے خوراک سے محروم ہیں جن میں نشوونما کے لیے ضروری غذائی اجزاء موجود ہیں۔ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں 90 فیصد بچوں کو ترقی کے لیے ضروری فوڈ گروپس کی بنیاد پر خوراک تک رسائی حاصل نہیں ہے۔یونیسیف کا کہنا ہے کہ غزہ میں مہینوں سے جاری جنگ اور امداد تک رسائی پر پابندیوں نے صحت اور خوراک کے نظام کو تباہ کر دیا ہے جس کا بچوں پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
یہ بھی پـڑھیں
اسرائیل کا غزہ میں سکول پر حملہ، خواتین اور بچوں سمیت 32 فلسطینی شہید
یونیسیف نے دسمبر 2023 سے اپریل 2024 تک پانچ مرحلوں میں ڈیٹا اکٹھا کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غزہ میں 10 میں سے 9 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں، یعنی ان کی روزمرہ کی خوراک 2 یا اس سے کم فوڈ گروپس پر مشتمل ہے ۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ صورتحال اس بات کا ثبوت ہے کہ غزہ میں جاری جنگ اور پابندیوں کی وجہ سے خاندان اپنے بچوں کی غذائی ضروریات کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔
یونیسیف اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی طرف سے 8 فوڈ گروپس کی تعریف کی گئی ہے اور بچوں کو ان میں سے کم از کم 5 فوڈ گروپس کو مناسب نشوونما کے لیے کھانا چاہیے۔ان فوڈ گروپس میں انڈے، دودھ کی مصنوعات، گوشت، پھل اور سبزیاں، ماں کا دودھ اور دیگر شامل ہیں۔یونیسیف کے مطابق دنیا بھر میں 27 فیصد بچے کم عمری میں ہی شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔