حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت آئندہ دو سالوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 15 فیصد تک لے آئے گی، غیر منقولہ جائیداد پر کیپیٹل گین ٹیکس کو بھی ریشنلائز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر معیشت کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم میں لانے کے لیے ‘ڈیجیٹائزیشن کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
سرکاری اہلکار نے مزید کہا کہ چونکہ پوائنٹ آف سیلز، سنگل ونڈو اور ڈیجیٹل انوائسنگ کو مکمل طور پر لاگو کیا جائے گا، اس لیے ایف بی آر قانون کو دستاویزی شکل دینے پر کام کر رہا ہے تاکہ اسے آرڈیننس کے ذریعے نافذ کرنے سے پہلے وسیع پیمانے پر لاگو کیا جا سکے۔
اس کے علاوہ ایف بی آر ٹیکس ریٹرن کے عمل کو آسان بنانے اور ود ہولڈنگ ٹیکس کے نظام میں اصلاحات کے منصوبے پر بھی کام کر رہا ہے
ایف بی آر نے اگلے دو سالوں کے لیے 130 ٹریلین کا ٹیکس ہدف تجویز کیا ہے جو کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 15 فیصد ہے۔ ایف بی آر نے اندازہ لگایا ہے کہ ٹیکس کے ناقص نفاذ کی وجہ سے 5.6 ٹریلین روپے کا فرق پڑا ہے۔ایف بی آر کے سینئر افسر نے مزید کہا ہے کہ جنرل سیلز ٹیکس کے نظام کو بہتر کرنے سے ٹیکس 30 کھرب روپے تک بڑھایا جا سکتا ہے، اسی طرح انکم ٹیکس کو بہتر کرنے سے ٹیکس میں 18 کھرب روپے کا اضافہ کیا جا سکتا ہے اور 8 کھرب روپے تک ٹیکس بڑھایا جا سکتا ہے